انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** شرک کیسے وجود میں آیا البتہ جومشرکین تھے ان کی حالت آج کل کے ان لوگوں کی طرح تھی جو یہ کہتے ہیں اولیاء ہمارے سفارشی ہیں اللہ کے نزدیک پہنچنے کا راستہ ہیں اور یہ کہتے ہوئے ان کے قبروں کے پاس جاکر سجدہ وغیرہ ایسی حرکتیں کرتے ہیں جو صرف اللہ کے لیے خاص ہیں، مشرکین بھی تو یہی کیا کرتے تھے کہ انبیاء وغیرہ میں سے نیک لوگوں کی شکلیں وغیرہ بناکر ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ یہ ہماری شفاعت کرنے والے اور اللہ تک ہماری مراد پہنچانے والے ہیں پھر ان ہی کو پوجنے لگتے، یہی عربوں کا اصل شرک تھا۔ (رسالۃ التوحید:۱/۳۴) جیسا کہ اللہ تعالی قوم نوح کے متعلق فرماتے ہیں: "وَقَالُوالَاتَذَرُنَّ آلِہَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدّاً وَلَا سُوَاعاً وَلَا یَغُوثَ وَیَعُوقَ وَنَسْراً"۔ (نوح:۲۳) اورجنہوں نے کہاکہ تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور نہ ودکو اور سواع کو اوریغوث کو اور یعوق کو اور نسر کو چھوڑنا۔ (ترجمہ حضرت تھانویؒ) اور بعض احادیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے جیسا کہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حضرت ام حبیبہ اور ام سلمۃ رضی اللہ عنہما نے ذکر کیا کہ ہم نے حبشہ میں ایک کنیسہ دیکھا ہے، جس میں چند تصویریں تھیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی مرجاتا تو اس کی قبر پر ایک سجدہ گاہ بنادیتے اور اس میں اس کی صورت بنادیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہونگے۔ (بخاری، باب ھل تنبش قبور مشرکی الجاھلیۃ ویتغذ مکانھا مساجد، حدیث نمبر:۴۰۹) اسی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر تصویر کو مٹانے اور ہر اونچی قبر کو زمین کے برابر کردینے کا حکم کیا کرتے تھے ۔ (مسلم، باب الامربتسویۃ القبور، حدیث نمبر:۱۶۰۹) اللہ تعالی ان دنیا وآخرت کی تباہی تک پہنچانے والے اسباب سے ہماری حفاظت فرمائے (آمین) (مفہوم شرح الطحاویۃ لابن ابی العز،ان اللہ واحدلاشریک لہ:۱/۱۱،۱۵)