انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
اعضاء کی پیوند کاری وغیرہ کے احکام آپریشن کا کیا حکم ہے؟ انسان کا جسم اسلام میں ایک قابل احترام چیز ہے اور اس میں بے مقصد کانٹ چھانٹ گناہ ہے؛ لیکن اگرخود جسمِ انسانی کی حفاظت اور علاج کے لیے اس کی ضرورت پڑجائے تواجازت ہے، محض حسن وجمال میں اضافہ کے لیئے اعضاء کی سرجری درست نہ ہوگی؛ اس لیے کہ یہ کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسلام آرائش وزیبائش کے لیے ان تکلفات کی اجازت نہیں دیتا؛ ہاں اگرپیدائشی طور پرکوئی عضوزیادہ ہوگیا ہو اور اس کوالگ کردینے میں کوئی خطرہ نہ ہوتوآپریشن کے ذریعہ اس کوالگ کیا جاسکتا ہے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۳۲۷) پوسٹ مارٹم کا حکم؟ پوسٹ مارٹم بھی اگرکسی ضرورت کے پیشِ نظر ناگزیر ہوجائے توجائز ہے، مثلاً مقدمہ کی تحقیق کے لیے موت کی وجہ معلوم کرنی ہو، یاکوئی شخص اپنا کوئی اندرونی عضو ہبہ کردے اور علماء اس کے جواز کا فتویٰ دے دیں اس لیے اس عضو کونکالنا ہو وغیرہ؛ میڈیکل تعلیم کی غرض سے پوسٹ مارٹم کا جواز قابل غور مسئلہ ہے، ایک طرف یہ ضرورت بھی ہے کہ اس طرح اگرتجرباتی تعلیم نہ دی جائے توطلبہ کے لئے انسانی جسم کی پیچیدہ ساخت کا سمجھنا مشکل ہوجائے گا اور دوسری طرف اسلام میں مردہ کا جواحترام اور انسانیت کی جوتکریم پیشِ نظررکھی گئی ہے وہ اس کی اجازت نہیں دیتی.....اس لیے اس کے لیے پلاسٹک کے مصنوعی اعضاء اور حیوانوں(مینڈک، بندر، بن مانس وغیرہ) کے جسمانی تجزیہ سے فائدہ اُٹھانا چاہیے؛ لیکن اگریہ اس مقصد کے لیے کافی نہ ہوتو انسانی نعشوں کا پوسٹ مارٹم بھی درست ہے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۳۲۸) تبدیلیٔ جنس یعنی مرد سے عورت بننا یاعورت سے مرد بننا کیسا ہے؟ جومرد زنانہ ہیئت اختیار کرلے، یازنانہ لباس پہنے اس پرحدیثِ پاک میں لعنت آئی ہے؛ اسی طرح جوعورت مردانہ ہیئت اختیار کرلے یامردانہ لباس پہنے اس پربھی حدیثِ پاک میں لعنت آئی ہے؛ یہاں تک کہ جوعورت مردوں کی طرح گھوڑے پرسوار ہو اس پربھی لعنت آئی ہے؛ پھرمستقلاً صفتِ ذکورت کوانوثت میں تبدیلی کرنا یاصفتِ انوثت کوذکورت میں تبدیل کرنا کہاں درست ہوگا کہ اس میں ہردوکی تخلیق کی مخصوص غایت ہی فوت ہوجاتی ہے؛ تغییرِ خلق اللہ کی قباحت قرآنِ کریم میں مذکور ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۳۰۲)