انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابراہیم بن مہدی کی خلافت ۲۵/ذالحجہ سنہ۲۰۱ھ کوآلِ عباس اور ہواخواہانِ آلِ عباس نے ابراہیم بن مہدی کوخلافت کے لیے منتخب کرکے خفیہ طور پراس کے ہاتھ پربیعت کی اور یکم محرم الحرام سنہ۲۰۲ھ کوعلانیہ تمام اہلِ بغداد نے بیعت کرکے ابراہیم بن مہدی کوخلیفہ بنایا اور مامون کوخلافت سے معزول کردیا، ابراہیم نے خلیفہ بنتے ہی چھ چھ مہینے کی تنخواہ لشکریوں کوبطورِ انعام دینے کا وعدہ کیا اور کوفہ وسواد پرقبضہ کرکے مدائن کی طرف بڑھا اور لشکر کی آراستگی میں مصروف ہوا بغداد کی جانب غربی پرعباس بنوموسیٰ کواور جانب شرقی پراسحاق بن موسیٰ کومامور کیا۔ حمید بن عبدالحمدی حسن بن سہل کی طرف سے قصر ابن ہبیرہ میں مقیم تھا، وہ وہاں سے حسن بن سہل کے پاس گیا اور ابراہیم نے عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کوقصر ابنِ ہبیرہ پرقبضہ کرنے کے لیے بھیجا؛ چنانچہ عیسیٰ بن محمد نے قصر ابن ہبیرہ پرقبضہ کرکے حمید کے لشکر گاہ کولوٹ لیا، حسن بن سہل نے عباس بن موسیٰ کاظم برادر علی رضا کوسندگورنری عطا کرکے کوفہ کی جانب روانہ کیا، عباس بن موسیٰ کاظم نے کوفہ میں پہنچ کراعلان کیا کہ میرا بھائی علی رضا مامون کے بعد تختِ خلافت کا مالک ہوگا، اس لیے اب تم لوگوں کوکہ محبانِ اہلِ بیت ہو ابراہیم بن مہدی کی خلافت تسلیم نہیں کرنی چاہیے اور خلافت مامون الرشید کے خلاف کوئی حرکت مناسب نہیں ہے۔ اہلِ کوفہ نے عباس بن موسیٰ کاظم کی گورنری کوتسلیم کرلیا اور خالی شیعوں نے یہ کہہ کر کہ ہم تمہارے بھائی علی رضا کے معاون ہیں مامون سے ہوم کوکوئی واسطہ نہیں بے تعلقی اور خاموشی اختیار کی، ابراہیم بن مہدی نے عباس بن موسیٰ کاظم کے مقابلہ پرسعید اور ابوالبط اپنے دوسپہ سالاروں کومامور کیا، عباس نے علی بن محمد بن جعفر اپنے چچازاد بھائی کواُن کے مقابلہ پربھیجا دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا اور علی بن محمد کوشکست حاصل ہوئی، سعید نے حیرہ میں قیام کیا اور فوج کوکوفہ کی طرف بڑھایا، اہلِ کوفہ اور عباس نے مقابلہ کیا، متعدد لڑائیاں ہوئیں آخر اہلِ کوفہ اور عباس نے امان طلب کی، عباس بن موسیٰ کاظم مکان سے باہر آئے اور فتح سند لشکر کوفہ میں اخل ہونے لگا؛ اسی اثناء میں عباس کے ہمراہیوں کوبھر کچھ جوش آیا اور لڑائی پر مستعد ہوگئے، سعید کے لشکر نے عباس کے ہمراہیوں کوبھی شکست دی اور کوفہ پرقبضہ کرکے عباس کوقید کرلیا، سعید یہ خبر سن کرخود حیرہ سے کوفہ میں آیا اور یہ تحقیق کرکے کہ عباس نے امان طلب کرنے کے بعد خود کوئی بدعہدی نہیں کی، عباس کوآزاد کردیا اور کوفہ میں بعض لوگوں کوقتل کرایا اور کوفہ میں عامل مقرر کرکے بغداد کی طرف چلا آیا، حسن بن سہل نے حمید بن عبدالحمید کوکوفہ کی طرف روانہ کیا، عاملِ کوفہ بلامقابلہ کوفہ چھوڑ کربھاگ گیا، ابراہیم بن مہدی نے عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کوحسن بن سہل پرحملہ کرنے کے لیے واسط کی طرف روانہ کیا؛ کیونکہ حسن بن سہل ان دنوں واسط میں مقیم تھا، عیسیٰ بن محمد کوحسن بن سہل نے شکست دے کربغداد کی طرف بھگادیا؛ غرض اسی قسم کے ہنگاموں میں سنہ۲۰۲ھ ختم ہوگیا اور سنہ۲۰۳ھ شروع ہوا۔ ابراہیم نے اپنی خلافت کے مستحکم ومضبوط بنانے کی امکانی کوشش میں کمی نہیں کی؛ مگرسنہ۲۰۳ھ کی ابتدائی تاریخوں میں بغداد کے اندر ایک ایسا ہنگامہ وقوع پذیر ہوا جس سے اس کی حکومت وخلافت معرض خطر میں پڑگئی، تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ حمید بن عبدالحمید نے کوفہ پرقبضہ حاصل کرنے کے بعد ابراہیم بن مہدی سے لڑنے کے لیے بغداد کا قصد کیا، ابراہیم بن مہدی کا سپہ سالار عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد تھا، حمید نے خفیہ پیامات کے ذریعہ عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کواپنی طرف متوجہ کرکے سازش کرلی، عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد نے حمید کی مدافعت ومقابلے میں پہلو تہی احتیار کی، اس سامش کا حال عیسیٰ کے بھائی ہارون بن محمد کومعلوم ہوا، اُس نے ابراہیم بن مہدی کواس کی اطلاع کردی، ابراہیم بن مہدی خلیفہ نے عیسیٰ کوبلاکردربار میں ذلیل کیا اور قید کردیا، عیسیٰ کے قید ہونے کا حال معلوم ہوا تولشکر میں بے چینی پیدا ہوئی اور عیسیٰ کے نائب عباس نے ابراہیم بن مہدی کے خلاف اہلِ لشکر کواپنے ساتھ ملاکر ابراہیم بن مہدی کے معزول کردینے کی تجویز کی، اہلِ بغداد میں سے بہت سے آدمی اس تجویز میں شریک ہوگئے اور ابراہیم کے اہل کارو کںقید کرلیا، اس کے بعد عباس نے حمید کولکھا کہ تم فوراً بغداد چلے آؤ میں بغداد تمہارے حوالے کردوں گا؛ چنانچہ حمید معہ لشکر بغداد میں پہنچ کرشہر کے ایک حصہ پرقابض ہوگیا، دوسرے حصہ پرابراہیم قابض تھا، شہر میں چند لڑائیاں ہوئیں، آحرمایوس ہوکر ابراہیم بن مہدی روپوش ہوگیا اور تمام شہر پرحمید بن عبدالحمید اور علی بن ہشام وغیرہ سردارانِ حسن بن سہل نے قبضہ کرلیا؛ اس طرح ۱۷/ذی الحجہ سنہ۲۰۳ھ کوابراہیم بن مہدی کی خلافت کا خاتمہ ہوگیا۔