انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وعدہ وفائی زمانہ جاہلیت میں قیس بن السائب مخزومی آپﷺ کے ساتھ شریک تجارت تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے محمد بن عبداللہ سے بہتر ساتھی نہیں پایا، اگر ہم آپﷺ کا سامان تجارت لے کر جاتے تو واپسی پر آپﷺ ہمارا استقبال کرتے اور خیر و عافیت پوچھ کر چلے جاتے ، بر خلاف اس کے اگر آپﷺ تجارتی سفر سے لوٹتے تو جب تک پائی پائی بے باق نہ کرتے اپنے گھر کو نہ جاتے ، تجارت میں آپﷺ کی دیانت داری اور صداقت کی دور دور تک شہرت تھی اس لئے اکثر لوگ آپﷺ کو اپناتجارتی ساتھی یا آپﷺ کے ذریعہ اپنا تجارتی مال بھیجنے میں خوشی محسوس کرتے؛ چنانچہ آپﷺ کی خوش معاملگی اور دیانت داری کی بدولت آپﷺ الامین" اور الصادق" کے لقب سے یاد کئے جاتے تھے ۔ ( ابن جوزی ، الوفا ، سید سلیمان ندوی ، رحمت عالم ) ان دور دراز کے تجارتی میلوں میں آپﷺ کی شرکت کا اندازہ بحرین کے قبیلہ عبدالقیس کے وفد کے بیان سے ہوتا ہے جو مدنی زندگی میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، جب آپﷺ نے ان کے علاقہ کی ایک ایک تفصیل بتلائی تو وہ لوگ حیرت زدہ ہو گئے ، آپﷺ نے فرمایا: " میں نے تمہارے علاقہ کی خوب سیر کی ہے" اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مُشقّراور دبّا کے تجارتی میلوںمیں آپﷺ نے شرکت کی ہوگی۔ (ڈاکٹر محمد حمید اللہ- رسول اکرم کی سیاسی زندگی)