انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
حنفی امام نے غیر مقلد کے پیچھے نمازِ عصر نفل کی نیت سے پڑھی اور پھر اپنی مسجد میں نماز پڑھائی تو کیا حکم ہے؟ ایک حنفی شخص نے غیر مقلدوں کی مسجد میں ایک غیر مقلد کے پیچھے عصر کی نماز بقول ان کے نفل کی نیت سےاقتداء کرکے نماز پڑھی، پھر دو مثل کے بعد حنفیوں کی مسجد میں انہوں نے عصر کی نماز پڑھائی، تو ایسی صورت میں ان کا یہ عمل درست ہے، پہلی نماز غیر مقلد کے پیچھے نفل ہوئی جس کی وجہ سے عصر کی فرض ادا نہ ہوئی تھی تو عصر کی امامت کی ان کی درست ہے، مگر ان کے اس فعل سے لوگ شک و شبہ میں پڑجائیں گے اور بدگمانی پید ہوگی، اس لئے ایسے موقع پر مناسب یہ تھا کہ کسی اور کو امام بنادیتے اور خود مقتدی بن کر نماز پڑھاتے، جس کی بناء پر لوگ بدگمانی سے محفوظ رہتے، حاصل یہ کہ اگر حنفی امام نے غیر مقلد کے پیچھے نفل کی نیت سے شرکت کی ہو تو ان کی اقتداء میں جن لوگں نے عصر ادا کی ہے ان کی نماز صحیح ہوجائے گی اور اگر انہوں نے فرض نماز کی نیت سے اقتداء کی ہو تو ان کی اقتداء میں جو نماز پڑھی گئی ہے وہ مشتبہ ہوگی اور اس کا اعادہ کرلینا ضروری ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۴۰، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)