انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابو سفیان کا اسلام لانا اس کے بعد حضرت عباسؓ ابو سفیان کو لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضور ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا ! ابو سفیان تجھ پر افسوس ہے کیا اب بھی سمجھ میں نہیں آیا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، عرض کیا میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان، آپﷺ کتنے حلیم اور کریم ہیں ، کوئی اور الہٰ ہوتا تو آج ہمارے کام نہ آتا ، یہ اقرار ابو سفیان کے لا اِلہٰ الا اللہ کی منزل پر فائز ہونے کی دلیل ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تمہیں اب بھی یقین نہیں آیا کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، عرض کیا بے شک آپﷺ برد بار ‘ شریف النفس اور صلۂ رحمی کرنے والے ہیں ، رہ گئی نبوت تو ابھی اس میں ذرا تردد ہے، حضرت عباسؓ بولے ائے ابو سفیان کیا غضب کر رہے ہو ، اس سے پہلے کہ عمرؓ تیری گردن مارنے آئیں شہادت حق اور رسالت کی گواہی دے دے، یہ گھڑی سعادت کی تھی ؛چنانچہ ابو سفیان نے کلمۂ طیبہ پڑھ کر اسلام قبول کر لیا ، اس وقت ان کا ایمان متزلزل تھا؛لیکن مورخین لکھتے ہیں کہ با لآخر وہ سچے مسلمان بن گئے ، آنحضرت ﷺ نے حضرت عباسؓ سے ارشاد فرمایا کہ ابو سفیان کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاکر کھڑا کردو کہ افواج الٰہی کا جلال اپنی آنکھوں سے دیکھیں، قبائل عرب کی فوجیں سامنے سے گذ ر رہی تھیں ، ایک دستہ سامنے آیا تو ابو سفیان نے پوچھا یہ کونسا دستہ ہے ؟ حضرت عباسؓ نے جواب دیا یہ قبیلہ غفار کا دستہ ہے، ابو سفیان نے کہا مجھ کو غفار سے کوئی مطلب نہیں ، پھر جہینہ کا دستہ گذرا ، پھر سعد بن حزیم کا دستہ گذرا ، پھر سُلیم کا دستہ گذرا، وہ ہر ایک کے متعلق اسی طرح کی باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ آخر میں سب سے بڑا دستہ آیا تو ابو سفیان نے پوچھا … یہ کونسا دستہ ہے؟ حضرت عباسﷺ نے کہا یہ انصار کادستہ ہے ، حضرت سعدؓ بن عبادہ نے ابو سفیان کو دیکھا تو بے اختیار ان کی زبان پر آگیا! ابو سفیان آج گھمسان کا دن ہے، آج کعبہ حلال کردیا جائے گا، آخر میں ایک چھوٹا سا دستہ آیا جس میں حضور اکرم ﷺ بھی تھے، اس کا جھنڈا حضرت زبیرؓ بن العوام کے ہاتھ میں تھا، جب آپﷺ ابو سفیان کے برابر پہنچے تو ابوسفیان نے کہا! کیا آپﷺ کو اطلاع ہے کہ سعد کیا کہتے ہوئے گئے؟ سعدؓ نے ایسا ایسا کہا ہے، تو آپﷺ نے فرمایا! سعدﷺ نے غلط کہا، آج تو اﷲ تعالیٰ کعبہ کی عظمت کو بلند کرے گا اور آج کے دن کعبہ کو نیا لباس پہنایاجائے گا( یعنی توحید کا اعلان کیاجائے گا اور اصنام سے کعبہ کو پاک و صاف کیاجائے گا) پھر حکم ہوا کہ علم کو جحون پر نصب کیا جائے اور خالدؓ اپنی فوج کے ساتھ بالائی حصہ سے آئیں ،