انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کووحی سمجھ کر پڑھا اور سنا جائے قرآن وحی متلو ہے اور حدیث وحی غیرمتلو ہے؛ لیکن اس کا سرچشمہ اور مخزن ومنبع بھی اللہ رب العزت کی ہی ذات ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: "عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ إِنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَوْلَا آيَتَانِ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَاحَدَّثْتُ حَدِيثًا ثُمَّ يَتْلُو ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَاأَنْزَلْنَا مِنْ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى إِلَى قَوْلِهِ الرَّحِيمُ﴾ إِنَّ إِخْوَانَنَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمْ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ وَإِنَّ إِخْوَانَنَا مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَ يَشْغَلُهُمْ الْعَمَلُ فِي أَمْوَالِهِمْ وَإِنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ كَانَ يَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِبَعِ بَطْنِهِ وَيَحْضُرُ مَالَايَحْضُرُونَ وَيَحْفَظُ مَالَايَحْفَظُونَ"۔ (بخاری، كِتَاب الْعِلْمِ،بَاب حِفْظِ الْعِلْمِ،حدیث نمبر:۱۱۵، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:بیشک لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بہت حدیثیں روایت کرتا ہے، قرآنِ کریم میں اگر یہ دوآیتیں نہ ہوتیں تو میں کوئی بھی حدیث بیان نہ کرتا؛ پھر آپ نے وہ آیتیں پڑھیں (۱)بیشک جولوگ ہدایت اور ان روشن باتوں کوجو ہم نے اُتاردیں چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ ہم نے اسے لوگوں کے لیے بیان کردیا وہ ایسے ہیں کہ اللہ ان پر لعنت کرتا ہے اور سب لعنت کرنیوالے بھی ان پر لعنت کرتے ہیں(البقرۃ:۱۵۹) (۲)مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور (جوچھپایاتھا) بیان کردیا؛ سومیں ان کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں ثواب قبول کرنیوالا رحم کرنے والا ہوں(البقرۃ:۱۶۰) (حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا) ہمارے مہاجر بھائیوں کومارکٹوں میں آنے جانے کی مصروفیت رہتی اور انصار بھائیوں کو کھیتی باڑی کی مصروفیت روکے رکھتی اور ابوہریرہ (یعنی میں) پیٹ بھوکا رکھے بھی حضورؐ کی مجلس پکڑے رہتا اور جہاں اور نہ جاسکتے وہاں بھی جاتا اور جو باتیں اور یاد نہ رکھ سکتے انہیں بھی یاد رکھتا (سو اِس لیے میں زیادہ حدیثیں روایت کرتا ہوں)۔ اس روایت میں حضرت ابوہریرہؓ نے صریح طور پر حدیث کورب العزت کے "مَاأَنْزَلْنَا" (جو ہم نے نازل کیا) میں داخل سمجھا ہے، آپ کے اس ارشاد پر صحابہؓ وتابعینؒ میں سے کسی کا انکار ثابت نہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حضرات حدیث کووحی الہٰی سمجھ کر پڑھتے اور پڑھاتے اور سنتے اور سناتے تھے اور حضرت حسان بن عطیہؓ نے تواس پر جبرئیلؑ کے آنے کی بھی صراحت کردی ہے: "قال، كان جبريل عليه السلام ينزل على رسول الله بالنسبة كماينزل عليه بالقرآن ويعلمه إياها كمايعلمه القرآن"۔ (قواعد التحدیث من فنون مصطلح الحدیث، ماروى أن الحديث من الوحي، حدیث نمبر:۹، صفحہ نمبر:۱/۱۸، شاملہ، ملتقى أهل الحديث) حضرت جبرئیل علیہ السلام حضورﷺ (کے قلبِ مبارک پر) سنت لیکر بھی اسی طرح اترتے تھے جس طرح قرآن کریم لیکر نزول فرماتے اور آپ کوسنت بھی اسی طرح سکھاتے تھے، جس طرح آپ کو قرآن سکھاتے تھے۔