انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابو عبید بن مسعود کا پہلا کارنامہ اوپر ذکر آچکا ہے کہ فاروقِ اعظمؓ نے اپنی خلافت کے پہلے ہی ہفتے میں مثنیٰ بن حارثہؓ ،سعد بن عبیدؓ ،سلیط بن قیسؓ اورابو عبید بن مسعودؓ کو عراق کی جانب روانہ کردیا تھا،مثنیٰ بن حارثہؓ، مدینہ منورہ سے توباقی مذکورہ سرداروں کے ساتھ ہی روانہ ہوئے تھے،لیکن ابو عبید بن مسعودؓ جو لشکر عراق کے سپہ سالار اعظم بنا کر بھیجے گئے تھے ،راستے کے عرب قبائل سے بھی لوگوں کو ہمراہ لیتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے گئے اس لئے وہ عراق میں مثنیٰ بن حارثہؓ سے ایک ماہ بعد پہنچے،مثنیٰ بن حارثہؓ نے حیرہ میں پہنچ کر دیکھا کہ ایرانیوں نے تمام رؤساءِ عراق کو مسلمانوں کی مخالفت پر آمادہ کردیا ہے ایران کے دربار مدائن میں خراسان کا گورنر رستم آکر قابو یافتہ ہوگیا ہے،اُس نے فوجی تنظیم اورانتظامی سررشتوں کو خوب مضبوط کرلینے کے علاوہ قبائل کو مسلمانوں کے خلاف آمادہ کرلینے میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے ،سو اد اورحیرہ کے مرزبان لڑائی کے لئے تلے ہوئے بیٹھے ہیں،مثنیٰ بنؓ حارثہ کے پہنچنے پر رستم نے ایک زبردست فوج مثنی کے مقابلہ کو روانہ کی، دوسری زبردست فوج شاہی خاندان کے ایک بہادر وتجربہ کار سپہ سالار نرسی کے ماتحت مقام کسکر کی جانب بھیجی اورتیسرا عظیم الشان لشکر جابان نامی سردار کے ماتحت نشیبی فرات کے سمت روانہ کیا جس نے مقام نمارق میں آکر چھاؤنی ڈال دی،حضرت مثنیؓ نے حیرہ سے نکل کر مقام خفان میں قیام کیا،اتنے میں ابو عبید بن مسعودؓ پہنچ گئے، انہوں نے تمام فوج کی سپہ سالاری اپنے ہاتھ میں لے لی مثنیٰ بن حارثہؓ کو سواروں کی سرداری سپرد کرکے مقام خفان ہی میں چھوڑا، اورخود مقام نمارق میں جابان پر حملہ آور ہوئے، بڑی خونریز جنگ ہوئی، آخر ابو عبیدؓ نے بذات خود اللہ اکبر کہہ کر لشکر ایرانی پر سخت حملہ کیا اوراُن کی صفوف کو درہم برہم کرکے جمعیت کو منتشر کردیا،مسلمانوں نے اپنے سپہ سالار کی اقتدا میں جی توڑ کر ایسے شیرانہ وجواں مردانہ حملے کئے کہ ایرانی میدان خالی چھوڑ کر بھاگ نکلے، ایرانی سپہ سالار جابان کو اسلامی لشکر کے ایک بہادر مطر بن فضہ ربیعی نے گرفتار کرلیا جس کو یہ معلوم نہ تھا کہ یہ سپہ سالار ہے، جابان نے اس سے کہا کہ تم مجھ کو گرفتار کرکے کیا کروگے میں تم کو دونہایت قیمتی غلام دوں گا، تم مجھ کو امان دے دو،مطر نے اس کو امان دے کر چھوڑ دیا جب وہ چھوٹ کر چلا تو ایک اورشخص نے اس کو پہچان کر گرفتار کرلیا اورحضرت ابو عبید بن مسعودؓ کے پاس لایا کہ یہ ایرانی سپہ سالار ہے،اس نے دھوکہ دے کر امان حاصل کی تھی، حضرت ابو عبیدؓ نے مطر بن فضہ کو بُلا کر پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے اس کو امان دی ہے،ابو عبیدؓ نے فرمایا کہ جب ایک مسلمان نے اس کو امان دے دی ہے،تو اب اس کے خلاف عمل در آمد کرنا کسی مسلمان کو جائز نہیں ہوسکتا،یہ کہہ کر جابان کو بہ حفاظت میدان جنگ سے رخصت کردیا،جابان وہاں سے روانہ ہوکر اپنی مفرور فوج سے جاملا اور یہ تمام فراری مقامِ کسکر میں نرسی کے پاس پہنچے: