انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطان یوسف سلطان محمد مقتول کا بھائی یوسف تخت نشین ہوا، سلطان یوسف کی عمر تخت نشینی کے وقت صرف سولہ سال کی تھی،مگر یہ نہایت عقلمند،باخدا اوربہادر شخص تھا، اس نے نہایت قابلیت کے ساتھ سلطنت کو سنبھالا اوراپنے بھائی کے قاتلوں سے انتقام لے کر امورِ سلطنت کو نہایت عمدگی سے انجام دیا، عیسائیوں نے شکست پائی، جب مراقشی لشکر واپس جانے لگا تو عیسائیوں نے دھوکا دے کر ایک سخت حملہ کیا،اُس میں مسلمانوں کا بہت نقصان ہوا، ۷۴۰ھ میں سلطان ابو الحسن خود ساٹھ ہزار فوج لے کر اند لس آیا،ادھر سے سلطان یوسف بھی اس کی امداد واعانت کو پہنچ گیا،عیسائیوں نے اسلامی لشکر کی چڑھائی کا حال سُن کر پہلے سے خوب تیاری کرلی تھی،ظریف کے متصل ایک میدان میں جنگ عظیم برپا ہوئی، عیسائیوں کی فوج تعداد اورسامانِ جنگ میں بہت زیادہ تھی،اس لڑائی میں مسلمانوں کو ہزیمت ہوئی اور ایک بڑی تعداد نے جامِ شہادت نوش کیا،عیسائیوں نے سلطنت غرناطہ کے ایک حصہ پر قبضہ کرلیا،سلطان ابو الحسن مراقش کوواپس گیا اوریوسف نے غرناطہ میں آکر پنا ہ لی، اس لڑائی میں بڑے بڑے علماء وزہاد جو شاملِ لشکر تھے،شہید ہوئے،انہیں شہداء میں لسان الدین ابن الخطیب کے باپ عبداللہ سلمان بھی تھے۔ ۷۴۹ھ میں سلطان یوسف نے لسان الدین ابن الخطیب کو اپنا وزیر اعظم بنایا اور عیسائیوں سے انتقام لینے کی تیاریوں میں مصروف رہا ۷۵۵ھ میں سلطان یوسف عیسائیوں پر جہاد کے لئے تیار ہوچکا تھا،عید کے روزجبکہ سلطان نمازِ عید ادا کررہا تھا،سجدہ کی حالت میں ایک مجہول الاحوال شخص نے نیزہ مار کر سلطان کو شہید کردیاقصر حمراء میں آپس کو دفن کیا گیا۔