انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عہد فاروقی حضرت عمرؓ کے ابتدائی عہدِ خلافت میں بھی بہت صغیر السن تھے، البتہ آخری عہد میں سن شعور کو پہنچ چکے تھے،لیکن اس عہد کی مہمات میں ان کا نام نظر نہیں آتا، حضرت عمرؓ بھی حضرت حسینؓ پر بڑی شفقت فرماتے تھے اورقرابتِ رسول ﷺ کا خاص لحاظ رکھتے تھے ؛چنانچہ جب بدری صحابہؓ کے لڑکوں کا دو دو ہزار وظیفہ مقرر کیا، توحضرت حسینؓ کا محض قرابت رسول کے لحاظ سے پانچ ہزار ماہوار مقرر کیا۔ (فتوح البلدان بلاذری ذکر عطا عمر بن الخطاب) آپ کسی چیز میں بھی حضرت حسینؓ کی ذات گرامی کو نظر انداز نہ ہونے دیتے تھے ایک مرتبہ یمن سے بہت سے حلے آئے، حضرت عمرؓ نے تمام صحابہؓ میں تقسیم کئے، آپ قبر اور منبر نبوی کے درمیان تشریف فرما تھے، لوگ ان حلوں کو پہن پہن کر شکریہ کے طور پر آکر سلام کرتے تھے، اسی دوران میں حضرت حسنؓ وحسینؓ حضرت فاطمہؓ کے گھر سے نکلے، آپ کا گھر حجرہ مسجد کے درمیان میں تھا، حضرت عمرؓ کی نظر ان دونوں پر پڑی تو ان کے جسموں پر حلے نظر نہ آئے، یہ دیکھ کر آپ کو تکلیف پہنچی اور لوگوں سے فرمایا مجھے تمہیں حلے پہنا کر کوئی خوشی نہیں ہوئی، انہوں نے پوچھا امیر الومنین یہ کیوں ،فرمایا اس لئے کہ ان دونوں لڑکوں کے جسم ان حلوں سے خالی ہیں اس کے بعد فوراً حاکم یمن کو حکم بھیجا کہ جلد سے جلد دو حلے بھیجو اور حلے منگوا کر دونوں بھائیوں کو پہنانے کے بعد فرمایا، اب مجھے خوشی ہوئی ایک روایت یہ ہے کہ پہلے حلے حضرت حسنؓ وحسینؓ کے لائق نہ تھے۔ (ابن عساکر:۴/۳۲۱،۳۲۳) حضرت عمرؓ حسینؓ کو اپنے صاحبزادے عبداللہ سے بھی جو عمر اورذاتی فضل وکمال میں ان دونوں سے فائق تھے،زیادہ مانتے تھے، ایک مرتبہ آپ منبر نبویﷺ پر خطبہ دے رہے تھے کہ حسینؓ آئے اور منبر پر چڑھ کر کہا میرے باپ (رسول اللہ ﷺ ) کے منبر سے اترو اوراپنے باپ کے منبر پر جاؤ، حضرت عمرؓ نے اس طفلانہ شوخی پر فرمایا کہ میرے باپ کے تو کوئی منبر ہی نہ تھا اورانہیں اپنے پاس بٹھالیا، خطبہ تمام کرنے کے بعد انہیں اپنے ساتھ گھرلیتے گئے راستہ میں پوچھا کہ یہ تم کو کس نے سکھایا تھا؟ بولے واللہ کسی نے نہیں، پھر فرمایا کبھی کبھی میرے پاس آیا کرو ؛چنانچہ اس ارشاد کے مطابق ایک مرتبہ حسینؓ ان کے پاس گئے اس وقت حضرت عمرؓ معاویہؓ سے تنہائی میں کچھ گفتگو کررہے تھے اورابن عمرؓ دروازہ پر کھڑے تھے،حسینؓ بھی ان ہی کے پاس کھڑےہوگئے اور بغیرملےہوئے ان ہی کے ساتھ واپس چلے گئے، اس کے بعد جب حضرت عمرؓ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے پوچھا تم آئے کیوں نہیں؟ انہوں نے جواب دیا امیر المومنین میں حاضر ہوا تھا،مگر آپ معاویہ سے گفتگو میں مشغول تھے،اس لئے عبداللہ کے ساتھ کھڑا رہا، پھر ان ہی کے ساتھ لوٹ گیا،فرمایا تم کو ان کا ساتھ دینے کی کیا ضرورت تھی، تم ان سے زیادہ حقدار ہوجو کچھ ہماری عزت ہے وہ خدا کے بعد تم ہی لوگوں کی دی ہوئی ہے۔ (اصابہ:۳/۱۵)