انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنوبی فرانس پر پیش قدمی اس امیر کے ابتدائی عہد حکومت کو دیکھ کر یہ خیال بھی نہیں آتا تھا کہ وہ کوئی جنگ جو اور شمشیر زن سپہ سالار بھی بن سکتا ہے لیکن ملک اندلس کے اندرونی انتظام واستحکام سے فارغ ہوکر خلیفہ کی اجازت کے موافق امیر سمح نے فوج لے کر جبل البرتات کی طرف توجہ کی اس پہاڑ کی گھاٹیوں کو طے کرکے وہ اس ملک میں داخل ہوا جو آجکل جنوبی فرانس کہلاتا ہے ،فرانس کے اس جنوبی حصہ میں دو زبردست حکومتیں قائم کیں،ایک سلطنت یا ریاست وہ تھی جو اندلس کے گاتھ لوگوں نےفرار ہوکریہاں آکر قائم کرلی تھی اس ریاست کا دارالحکومتشہر ناربون تھا اور چومکہ تمام ملک اندلس کے خزائن جس قدر گاتھ لوگ لاسکتے تھے یہیں لے آئے تھے اور تمام وہ لوگ بھی یہیں جمع ہوگئے تھے جو سملمانوں کے دشمن تھے لہذا یہ حکومت خوب طاقتور اور اپنے محل وقوع کے اعتبار سے ناقابل تسخیر قنجھی جاتی تھی دوسری زبردست سلطنت قوم گال کی تھی جس کا دارالحکومت طولوزتھا،امیر سمح نے جبل البرتات سے گزر کر ناربون پر حملہ کرکے اس شہر کو فتح کرلیا اور تمام ریاست مسلمانوں کے قبضہ میں آگئی،اسلامی لشکر یہاں سے بہت کچھ مال غنیمت ہاتھ آیا ناربون سے آگے بڑھ کر طولوز پر حملہ کیاگیا بڑی خونریز جنگ ہوئی آخر اس شہر کا محاصرہ مسلمانوں نے کرلیا،مسلمانوں کی فوج بہت تھوڑی تھی اور عیسائیوں کا لشکر ہر ایک آئندہ لڑائی میں زیادہ ہی برسر مقابلہ آتا تھا،شہر طولوز فتح ہی ہونے والا تھا کہ ایک فرماں روا ڈیوک آف اکیوٹین ایک عظیم الشان فوج لےکر پہنچ گیا امیر سمح کے ساتھ جس قدر فوج تھی اس کا ایک حصہ ان کو ناربون وغیرہ مفتوحہ علاقہ میں چھوڑنا پڑا تھا اس لیے ان کے ہمراہ بہت تھوڑے آدمی تھے تعداد تو اسلامی لشکر کی نہیں بتائی جاسکتی مگر یہ بات یقینی ہے کہ جب فرانسیسیوں کا لشکر عظیم میدان میں آکر صف آراء ہوا ہے تو امیر سمح نے بجائے اس کے ککہ وہ حواس باختہ ہوجاتے اپنی صفوں کو درست کرکے ایک ہمت بڑھانےاور جوش دلانے والی تقریر کی ادھر پادریوں نے فرانسیسی لشکر کو قتال پر آمادہ کرنے والی تقریر یں سنائیں،لڑائی شروع ہوئی اور طارق اور لرزیق کی لڑائی کا نقشہ ایک مرتبہ پھر جنوبی فرانس میں نمدار ہوا کئی گھنٹے تک تیر وشمشیر اور برچھیوں کی بجلیاں چمکتی رہیں قریب تھا کہ فرانسیسیوں کا لشکر عظیم ان مٹھی بھر مسلمانوں کے مابلہ میں لاشوں کے ڈھیر چھوڑ کر میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور تمام ملک فرانس اسلامی لشکر کے پاؤں سے رونا جائے۔