انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابو سفیان کی عزت افزائی حضرت عباسؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ ابو سفیان ایک جاہ پسند آدمی ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کوئی خاص عزت بخشیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جو شخص خانہ کعبہ میں پناہ لے گا،اس کو امان دی جائے گی اور جو شخص ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے گا، اس کو بھی امان دی جائے گی اور جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرکے بیٹھ رہے گا وہ بھی امان میں رہے گا اور جو شخص بغیر ہتھار لگائے راہ میں ملےگا،اُس سے بھی کوئی تعرض نہ کیا جائے گا،ابو سفیان اپنی یہ عزت افزائی دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ اس وقت اسلامی لشکر مسلح ہوکر مکہ کی طرف بڑھالشکرِ اسلام میں الگ الگ قبیلوں کے الگ الگ نشان تھے،ابو سفیان نے وادی کے سرپر ایک اونچے ٹیلے پر کھڑے ہوکر اسلامی لشکر کا نظارہ دیکھا اورپھر سب سے پہلے مکہ میں داخل ہوکر منادی کرادی کہ جو شخص خانہ کعبہ میں یا میرے گھر میں پناہ لے گا وہ محفوظ رہے گا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش یہی تھی کہ مکہ میں خونریزی نہ ہو،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ سے بے سروسامانی کے عالم میں اپنا نکلنا یاد آتا تھا اورپھر شاہانہ عظمت اورلشکرِ عظیم کے ساتھ مکہ میں داخل ہونا دیکھتے تھے تو بار بار شکر باری تعالیٰ بجالاتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں بلا مزاحمت شوکت وعظمت کے ساتھ داخل ہوکر خانہ کعبہ کی طرف تشریف لے گئے،سواری پر سات بار بیت اللہ کا طواف کیا وہاں داخل ہوئے نماز چاشت ادا کی،پھر خانہ کعبہ کے دروازہ پر کھڑے ہوکر ایک تقریر فرمائی،اہل مکہ بھی وہاں گردنیں جھکائے خوف اورشرمساری کے عالم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مجرمانہ انداز میں کھڑے ہوئے تھے۔