انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بدیل بن ورقا کی سفارت قبیلہ خزاعہ نے اگر چہ اب تک اسلام قبول نہیں کیا تھا؛ لیکن مسلمانوں کا دشمن بھی نہ تھا ، قریش اور عام کفار جو منصوبے اسلام کے خلاف کیا کرتے تھے، وہ ہمیشہ آنحضرت ﷺ کو اس سے مطلع کردیا کرتے تھے، اس قبیلہ کے رئیس ا عظم بدیل بن ورقا تھے (فتح مکہ کے موقع پر اسلام لائے)انھوں نے آنحضرت ﷺ کے تشریف لانے کی خبر سنی تو چند آدمیوں کو ساتھ لے کر حضور ﷺ کی خدمت حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ قریش کی فوجوں کا سیلاب آرہا ہے، وہ آپ ﷺ کو کعبہ میں نہ جانے دیں گے، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ قریش سے جاکر کہہ دو کہ ہم عمرہ کی غرض سے آئے ہیں ، لڑنے کا بالکل ارادہ نہیں ہے ، جنگ نے قریش کی حالت زار کردی ہے اور ان کو سخت نقصان پہنچایا ہے، ان کے لئے بہتر ہے کہ ایک مدت معین کے لئے معاہدہ صلح کرلیں اور مجھ کو عرب کے ہاتھ میں چھوڑ دیں ، اس پر بھی اگر وہ راضی نہیں تو اس خدا کی قسم جس کہ ہاتھ میں میری جان ہے، میں یہاں تک لڑوں گا کہ میری گردن الگ ہوجائے اور خدا کو جو فیصلہ کرنا ہوکردے، بدیل بن ورقا نے جاکر قریش کو آنحضرتﷺکا پیغام پہنچا دیا اور حضور ﷺ کی شرطیں پیش کیں اور اپنی طرف سے بھی مشورہ دیا کہ مسلمانوں سے جنگ نہ کی جائے ۔