انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نماز طواف کے بعد حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ نبی پاک ﷺ نے طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اوریہ دعا مانگی: اَللّٰھُمَّ ھٰذا بَلَدُکَ وَبَیْتُکَ الْحَرَامُ وَالْمَسٓجِدُ الْحَرَامُ وَاَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمْتِکَ اَتَیْتُکَ بِذُنُوْبٍ کَثِیْرَۃٍ وَخَطَایَا جُمَّۃٍ وَاَعْمَالٍ سَیَّئۃٍ وَھٰذا مُقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ النَّارِ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمِ،اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ دَعَوْتَ عِبَادَکَ اِلی بَیْتِکَ وَقَدْ جِئْتُ طَالِباً رَحْمَتَکَ وَمُبْتَغِیًا رِضْوَانَکَ وَاَنْتَ مَنَنْتَ عَلَّی بِذَالِکَ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَریٰ مَکَانِی وَ تَسْمَعُ دُعَائِی وَنِدَائِی وَلَا یَخْفیٰ عَلَیْکَ شَی ءٌ مِنْ اَمْرِی ھٰذا مَقَامُ الْعَائِذِ الْبَائِسِ الْفَقِیْرِ الْمُسْتَغِیْثِ الْمُقِرِّ بِخَطِیَٔۃِ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِہ التَّائِبُ اِلٰی رَبِّہ فَلَا تَقْطَعْ رَجَائِیْ وَلَا تُخَیِّبْ اَمَلِیْ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ (الفتوحات:۴/۳۹۰) ترجمہ:اے اللہ یہ شہر تیرا شہر ہے،تیرا محترم گھر اورتیرا محترم مسجد ہے میں تیرا بندہ ہوں اور میرے والدین بھی تیرے بندے ہیں، بہت سے گناہوں کا انبار، خطاؤں کا جم غفیر اور برے اعمال لے کر آیا ہوں،یہ مقام وہ ہے کہ تجھ سے جہنم کی پناہ مانگی جائے، پس ہماری مغفرت فرما، یقینا آپ مغفرت کرنے والے مہربان ہیں اے اللہ آپ نے اپنی عبادت کے لئے اپنے گھر بلایا ہے،میں آیا ہوں، تیری رحمت کو ڈھونڈتے ہوئے،تیری رضا کو تلاش کرتے ہوئے، تو نے ہم پر احسان فرمایا ہے پس ہمیں معاف فرما یقیناً آپ ہر شئے پر قادر ہیں۔ اے اللہ آپ ہمارے حال مرتبہ سے واقف ہیں،ہماری دعا اورپکار کو سن رہے ہیں، میرے معاملہ میں آپ پر کوئی چیز مخفی نہیں پناہ مانگنے والے ،خوف کرنے والے محتاج فریاد کرنے والے کی جگہ ہے جو اپنے گناہوں کا معترف اوراقرار کرنے والا ہے اپنے رب سے توبہ کرنے والا پس میری امیدیں منقطع نہ ہوں میری مرادوں کو پامال نہ فرما اے ارحم الرحمین۔ حضرت آدم علیہ السلام نے جب بیت اللہ کا طواف کیا اورمقام (ابراہیم) کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی تو یہ دعا پڑھی۔ (الفتوحات:۳۹۰) اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّیْ وَعَلانِیَتِیْ فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِیْ وَتَعْلَمُ حَاجَتِیْ فَاعْطِنِیْ سُؤَلِیْ وَتَعْلَمُ مَا عِنْدِیْ فَاغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِیْمَاناً یُبَاشِرُ قَلْبِیْ وَیَقِیْناً صَادِقاً حَتّٰی اَعْلَمَ اَنَّہُ لَا یُصِیْبُنِیْ اِلَّا مَاکَتَبْتَ لِیْ وَالرِّضٰی بِمَا قَضَیْتَ عَلَّی (ہدایۃ السالک:۸۶۲،الفتوحات:۴/۳۹۰) ترجمہ:اے اللہ تو بے شک میری پوشیدہ اورکھلی باتوں کو جانتا ہے،پس میری معذرت کو قبول فرما، تو میری ضرورت کو جانتا ہے پس میری ضرورت اورحاجت کو پوری فرما اور جو میرے پاس ہے خوب جانتا ہے پس میرے گناہ کو معاف فرما،اے اللہ آپ سے سوال کرتا ہوں ایسے ایمان کا جو دل میں سرایت کرجائے اوراس یقین کا سچا ہو، یہاں تک کہ میں جان لوں کہ کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر جو تو نے لکھ دیا اوررضا مندی کا جو آپ ہمارے اوپر فیصلہ فرمائے۔