انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** چنگیز خاں کا سلطان خوارزم سے اقدام صلح تفصیل اُس کی یہ ہے کہ چنگیز خاں نے مغولستان کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کو مٹا کر ایک زبردست سلطنت قائم کرلی،تو اُس نے مناسب سمجھا کہ اپنے مد مقابل سلطان محمد خوارزم شاہ سے صلح اور دوستی قائم کرلوں ؛کیونکہ دونوں کی حدود ایک دوسرے سے مل گئی تھیں،چنگیز خاں نے اپنے ایلچیوں کے ہاتھ محمد خوارزم شاہ کی خدمت میں ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ میں نے اس قدر وسیع ممالک فتح کرلئے ہیں اورمیرے زیر فرمان اس قدر جنگ جو قبائل ہیں کہ اب مجھ کو دوسرے ملکوں کے فتح کرنے کی آرزو اورتمنا نہیں ہے،اسی طرح تم بھی بہت سے ملکوں پر قابض ومتصرف اوربہت بڑے بادشاہ ہو،مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم تم دونوں آپس میں محبت ودوستی کا عہد کریں تاکہ ہر ایک دوستی کی طرف سے مطمئن رہیں اور صلاح وفلاح خلائق میں اطمینان کے ساتھ مصروف ہوجائیں،اس خط میں چنگیز خاں نے یہ بھی لکھا تھا کہ میں تم کو اپنے بیٹے کی طرح عزیز سمجھوں گا،اس خط کو پڑھ کر محمد خوارزم شاہ نے بظاہر چنگیز خاں کے سفیروں کی خاطر مدارات کی اوردوستی کا عہد نامہ لکھ دیا مگر خط کے اس آخری لفظ یعنی بیٹے والے فقرے کو اُس نے ناپسند کیا اوراپنی تحقیر سمجھا،عہد نامہ میں طرفین نے تجارت کی آزادی کو تسلیم کیا اورتاجر ایک دوسرے کے ملک میں آنے جانے لگے،چنگیز خاں اگرچہ کافر تھا مگر ہم کو اس کی اس دانائی کی داد دینی چاہئے کہ اُس نے ایک زبردست بادشاہ کے خطرے سے محفوظ رہنے کے لئے آشتی میں ابتدا کی یہ بات بھی اُس کی دانائی کی دلیل ہے کہ عہد نامہ صلح میں اُسی کی خواہش سے تاجروں کے آنے جانے کی آزادی کا ذکر کیا گیا ہے،بظاہر اس وقت تک چنگیز خاں کا کوئی ارادہ ممالک اسلامیہ پر تاخت وتاراج کا نہیں معلوم ہوتا تھا۔ اس صلح نامہ کے بعد خلیفہ ناصر لدین اللہ عباسی کی نسبت بیان کیا جاتا ہے کہ اُس نے ایک شخص کا سرمنڈواکر اُس پر ایک خط چنگیزخاں کے نام نقش کیا،یعنی جلد میں نوک نشتر سے گود کر سُرمہ بھردیا گیا تھا،اس عجیب وغریب خط میں لکھا تھا کہ تم سلطان محمد خوارزم شاہ پر حملہ کردو اور ہم کو اپنا ہمدرد تصور کرو،اس طرح منڈے ہوئے سر پر جب خط لکھا گیا تو چند روزہ انتظار کے بعد بال سر پر جم آئے اوراس شخص کو چنگیز خاں کی طرف روانہ کردیا گیا، جب وہ شخص چنگیز خاں کے پاس پہنچا تو اُس نے کہا کہ میں خلیفہ کا ایلیچی ہوں اورخلیفہ کا پیغام میرے سرپر منقوش ہے،میرے سر کے بال منڈوادو اور خلیفہ کا پیغام پڑھ لو؛چنانچہ اُس کا سرمنڈواکر چنگیز خاں نے خلیفہ کا پیغام پڑھا اورایلیچی سے معذرت کی کہ میں صلح کرچکا ہوں،اس لئے اپنے عہد کے خلاف چڑھائی اورلڑائی خوارزم شاہ سے نہیں کرسکتا؛چنانچہ خلیفہ کا ایلیچی سرمنڈواکر ناکام واپس چلا آیا اورچنگیز خاں نے خوارزم شاہ کے نام دوستی ومحبت کو اورزیادہ پائیدار بنانے کے لئے ایک خط لکھا جس میں خوب اظہار محبت کیا گیا،بات یہ تھی کہ خوارزم شاہ قریب تھا اوراُس کے ملک کی حدود ملی ہوئی تھیں، اس لئے چنگیز خاں خوارزم شاہ سے بہت خائف اورترساں تھا،چنگیز خاں اس بات کو بھی جانتا تھا کہ خلیفۂ بغداد خوارزم شاہ سے بھی زیادہ عظمت وطاقت رکھتا ہے لیکن خلیفہ بغداد کا اُس کو کوئی خوف نہ تھا کیونکہ بہت سے ملک درمیان میں حائل تھے۔