انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حکمتوں پر حکم کا مدار نہیں ہوتا تمام اہل علم کا اس بات پر اجماع رہا ہے کہ شرعی احکام کا دارومداران کی حکمتوں پر نہیں بلکہ علتوں پر ہوتا ہے چونکہ ہمارے دور میں بہت سے حضرات علت اور حکمت کا فرق بھی سمجھ نہیں پاتے ،اس لیے یہاں مختصراً ان دونوں کی حقیقت بھی سمجھ لینا ضروری ہے۔ "علت"اس چیز کو کہتے ہیں جو قانون کے واجب التعمیل ہونے کا لازمی سبب ہوتی ہے اس کی حیثیت ایک ایسی لازمی علامت کی سی ہے جسے دیکھتے ہی قانون کے متبعین پر لازم ہوجاتا ہے کہ وہ حکم کی پیروی کریں اور "حکمت"اس فائدے اور مصلحت کو کہتے ہیں جو قانون وضع کرتے وقت قانون ساز کے پیش نظر ہوتی ہے ،مثلاً قرآن کریم نے شراب کی حرمت کا حکم دیا ہے اور نشہ کو حرمت کی لازمی علامت قرار دیا ہے کہ جس چیز میں بھی نشہ ہو اس کا پینا ممنوع ہے اور اس ممانعت کی بہت سی مصلحتیں ہیں جن میں سے ایک یہ کہ لوگ حوش وحواس کھوکر ایسے افعال میں مبتلا نہ ہوں جو انسانی شرف ووقار سے فروتر ہیں ،اس مثال میں قرآن کریم کا یہ ارشاد کہ شراب سے پرہیز کرو ایک حکم ہے "نشہ" اس حکم کی علت ہےاور لوگوں کو ہوش وحواس کھوکر برے افعال سے بچانا اس کی حکمت ہے،اب ممانعت کے حکم کا دارومدار اس کی علت یعنی نشہ پر ہوگا اور جس چیز میں بھی نشہ پایا جائے گا اسے حرام کہیں گے اس حکم کی حکمت پر حکم کا دارومدار نہیں ہوگا لہذا اگر کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ آجکل شراب تیار کرنے کے زیادہ ترقی یافتہ ذرائع ایجاد ہوچکے ہیں جنھوں نے اس کے نقصانات کو کم کردیا ہے اور شراب پینے والوں کی ایک بڑی تعداد شراب نوشی کے باوجود ہوش وحواس کے ساتھ اپنے کام کرتی رہتی ہے اس لیے آجکل شراب جائز ہونی چاہیے تو ظاہر ہے کہ اس کا عذر قابل سماعت نہیں ہوگا کیونکہ اللہ کے بندے کی حیثیت سے ہمارا کام حکم کی علت دیکھ کر حکم پر عمل کرنا ہے اس حکم کی حکمتوں اور مصلحتوں کو پیش نظر رکھ کر احکام کی تعمیل ہمارا منصب نہیں ۔ اوریہ قاعدہ صرف اسلامی شریعت ہی کا نہیں بلکہ رائج الوقت قوانین میں بھی یہی قاعدہ کار فرما ہے مثال کے طور پر ٹریفک کے حادثات کی روک تھام کے لیے حکومت نے یہ قانون بنایا ہے کہ جب کسی چوراہے پر سرخ سگنل نظر آئے ہر گاڑی کے لیے رک جا نا لازی ہے اس مثال میں گاڑیوں کے لیے یہ حکم کہ رک جاؤ ایک قانون ہے سرخ سگنل اس قانون کی علت ہے اور تصادم کے خطرات سے بچاؤ کرنا اس کی حکمت ہے؛ لہذا اگر کسی وقت حادثے کا کوئی خطرہ نہ ہو تب بھی سگنل دیکھ کررک جانالازمی ہے اور اگر کوئی ڈرائیوریہ سوچ کر سگنل پار کرجائے کہ اس کی نظر میں حادثے کا کوئی خطرہ نہیں ہے تو قانون کی نظر میں وہ مجرم اور چالان کا مستحق ہے۔