انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دوزخ میں اوڑھنابچھونا آگ کا اوڑھنا بچھونا اللہ تعالی فرماتے ہیں: لَهُمْ مِنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ . (الاعراف:۴۱) (ترجمہ)ان کے لئے آتش دوزخ کا بچھونا ہوگا اور ان کے اوپر اسی کا اوڑھنا ہوگا۔ دوزخ کا جیل خانہ وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْکَافِرِينَ حَصِيرًا. (الاسراء:۸) (ترجمہ)اورہم نے کافروں کے لئے جہنم کو جیل خانہ بنارکھا ہے۔ (فائدہ)اس آیت کی تفسیر میں حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ کافروں کے لئے جہنم اوڑھنا بچھونا ہوگی۔ سب کچھ آگ کا ہوگا حضرت حوشبؒ فرماتے ہیں کہ حسن بصریؒ جب دوزخ والوں کا ذکر فرماتے تو ان کو اس طرح ذکر کرتے کہ دوزخ والوں کے لئے ان کے بدن کے مطابق آگ کے جوتے،گندھک کے کرتے،آگ کا کھانا،آگ کا پانی، آگ کا بچھونا آگ کا اوڑھنا،آگ کے مکان ہوں گے،بہت برے گھر میں ہوں گے،بہت برے عذاب میں مبتلاہوں گے،جو ان کے جسموں کو بار بار کھاتا رہے گا،پگھلاتا رہےگا،توڑتارہے گا۔ حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں اس امت کے ابتدائی زمانہ میں ایک آدمی تھے جب وہ قبرستان میں داخل ہوتے تو یہ ندا کرتے،اے قبروں والو،خوشگوار زندگی اور(قسم قسم)کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے بعد آگ کے طوق پہنائے گئے ،روئی اوراون(کےلباس)کے بعد گندھک کا لباس اورآگ کے(مختلف)حصوں کا لباس پہنائے گئے اورحشم وخدم اوربیویوں سے معانقہ کے بعد دوزخ کی آگ میں شیطان کے ساتھ ہتھکڑیوں میں جکڑے گئے۔ (داود بن المجر) حضرت وھب بن منبہؒ فرماتے ہیں دوزخ والے جو آگ میں رہیں گے وہ ہمیشہ کے لئے آگ ہی میں رہیں گے،نہ وہ سکون پائیں گےکہ سوسکیں گے،نہ موت آئے گی ،آگ پر چلیں گے،آگ پر بیٹھیں گے،آگ والوں کی پیپ پیئں گے،آگ کا تھورکا درخت کھائیں گے،ان کے بچھونے اوراوڑھنے آگ کے ہوں گے،ان کے قمیص آگ اور گندھک کے ہوں گے ان کے چہروں کو آگ نے چھپایا ہوگا، سب دوزخی جہنم کے(فرشتوں) کے ہاتھوں میں ہوں گے جو انہیں آگے پیچھے کو گھسٹیتے ہوں گے،پس ان کی پیپ آگ کے گڑھوں میں بہتی ہوگی،یہی ان کا پینا ہوگا،یہ بات فرمانے کے بعد حضرت وہب (بن منبہ)روپڑے یہاں تک کہ ان پر غشی طاری ہوگئی،اس حدیث کے بیان کرتے وقت بکر بن خنیس پر بھی رونا غالب آگیا حتی کہ وہ اٹھ گئے اور گفتگو کی طاقت نہ رہی اورمحمد بن جعفر بھی بڑی شدت سے روئے۔ (ابن ابی الدنیا) (حضرت ہدابؒ فرماتے ہیں ام یحیی بن زکریا کے پاس یحییؒ کے لئے ایک کپڑا لایا گیا تاکہ علاج کے لئے پہنادے تو یحییؒ نے والدہ کو کہا مجھے پہنادے تو والدہ نے کہا معلوم ہے یہ کسی چیز کا ہے؟تو انہوں نے فرمایا اے ماں میری!جب تو دوزخ والوں کے لئے آگ کے پاٹوں کا ذکر کرتی ہے تو وہ میری کھال کو پگھلادیتے ہیں۔ (ابن ابی الدنیا) حضرت عطاء خراسانیؒ اپنے ساتھیوں کو پکار پکار کر فرماتے تھے اے فلاں اے فلاں اس رات کی عبادت کرنا اس دن کا روزہ رکھنا(دوزخ)کی پیپ پینے سے اورلوہے کے ہتھوڑے بار بار کھانے سے آسان ہے،اس کے بعد وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے۔