انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وہ اوقات جن میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ مندرجہ ذیل اوقات میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے خواہ وہ نماز فرض ہو یا واجب اسی طرح ان اوقات میں فوت شدہ نمازوں کی قضاء بھی جائز نہیں ہے۔ (۱) سورج طلوع ہوتے وقت، جب تک کہ بلند نہ ہوجائے۔حوالہ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عِنِ الصَّلَاةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا(بخاري بَاب الطَّوَافِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ۱۵۲۳) بند (۲) استواءِ شمس (سورج کے درمیانی آسمان میں ہونے) کے وقت جب تک اس کا زوال نہ ہوجائے۔حوالہ عَنْ عُقْبَة بْن عَامِرٍ الْجُهَنِيّ يَقُولُاثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ(مسلم، بَاب الْأَوْقَاتِ الَّتِي نُهِيَ عَنْ الصَّلَاةِ فِيهَا ۱۳۷۳) بند (۳) سورج کے زرد ہونے کے وقت ، تاآنکہ غروب ہو جائے ، خود اس دن کی نمازعصر (اس حکم سے) مستثنی ہے، چونکہ وہ سورج کے زرد ہونے کے وقت پڑھی جاسکتی ہے۔حوالہ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ (بخاري بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْفَجْرِ رَكْعَةً: ۵۴۵) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج کے غروب ہونے سے پہلے مکروہ وقت ہونے کے باوجود کوئی اس دن کی عصر کی نماز کے بعض حصہ کوپالے تووہ عصر کوپالیا؛ اس لیے کہ وہ ناقص وقت میں فرض ہوئی توجس صفت کے ساتھ فرض ہوئی اسی صفت سے ادا کرتا ہے توادا ہوجائیگی۔ بند ان اوقات میں واجب شدہ چیزیں کراہت کے ساتھ پڑھی جاسکتی ہیں ، لہذا اگر ان اوقات میں جنازه حاضر ہوجاےتو نماز جنازه کراہت کے ساتھ جائز ہے ، ایسے ہی اگر کوئی شخص ان اوقات میں آیت سجدہ کی تلاوت کرے، تو سجدہ تلاوت اس کیلئے کراہت کے ساتھ جائز ہے۔حوالہ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا عَلِيُّ ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْئًا (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الْأَوَّلِ مِنْ الْفَضْلِ: ۱۵۶) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ(بخاري بَاب السُّرْعَةِ بِالْجِنَازَةِ ۱۲۳۱) ان اوقات میں کوئی نماز وغیرہ پڑھنا درست نہیں؛ جیسا کہ گذشتہ روایت سے معلوم ہوا؛ البتہ سجدۂ تلاوت ناقص وقت میں پڑھنے کی وجہ سے ناقص واجب ہوا تواس کی ادائیگی بھی ناقص وقت میں درست ہوجائیگی؛ اس لیے کہ جیسا واجب ہوا ویسے ادا ہوا؛ اسی طرح جنازۃ ناقص وقت میں حاضر ہونے کی وجہ سے ناقص وقت میں درست ہوگا، دوسری بات یہ ہے کہ حدیث میں جنازہ حاضر ہونے کے بعد تاخیر کرنے سے منع کیا گیا؛ اس لیے بھی اس وقت نماز جنازہ پڑھی جائے توکراہت کے ساتھ جائز ہوگی؛ البتہ افضل تومکروہ وقت کے نکلنے کے بعد ہی پڑھنا ہے؛ جیسا کہ مکروہ اوقات والی حدیث سے ظاہر ہے،اوپر مذکور اوقات میں نفل نمازیں پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ عَنْ عُقْبَة بْن عَامِرٍ الْجُهَنِيّ يَقُولُاثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ(مسلم، بَاب الْأَوْقَاتِ الَّتِي نُهِيَ عَنْ الصَّلَاةِ فِيهَا ۱۳۷۳) مذکورہ حدیث میں ان تین اوقات میں مطلقاً نماز پڑھنے سے منع کیا گیا؛ خواہ فرض ہو یاواجب ہویاسنت یانفل وغیرہ؛ اس لیے کوئی نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا؛ البتہ اگرکوئی نفل نماز ان اوقات میں شروع کردے توجیسے ہی وہ شروع کریگا تو وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (محمد: ۳۳)کے تحت فوراً واجب ہوجائیگی اور ناقص واجب ہونے كیوجہ سےاس کی ادائیگی بھی ناقص وقت میں درست ہوجائیگی ليكن مذکورہ حدیث کی وجہ سے مکروہِ تحریمی ہوگی۔ بند