انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اتابکانِ شیراز سلاطین سلجوقیہ اپنے شہزادوں کو تعلیم وتربیت اوراخلاق فاضلہ سکھانے کے لئے جن اتالیقوں کے سپرد کرتے تھے وہاتابک کہلاتے تھے رفتہ رفتہ ان اتالیقوں یا اتابکوں کو وزارت اورملکوں کی حکومت ملنے لگی اورخاندانِ سلجوقیہ کے کمزور ہونے پر ان اتابکوں نے مختلف ملکوں اورصوبوں میں اپنی خود مختار حکومتیں قائم کرلیں،چنانچہ ان اتابکوں کے بہت سے خاندان شام، عراق، فارس وغیرہ میں برسر حکومت رہے اور بعض نے عالمِ اسلام میں بڑی ناموری حاصل کی شام کے اتابکوں کا حال تو بعد میں بیان ہوگا، اس جگہ اتابکانِ شیراز کا تذکرہ ضروری ہے،جن کی حکومت کو دولتِ سلغریہ بھی کہاجاتا ہے اورجو تاریخ ایران کا ایک ضروری جز وہے ۔ سلطان سنجر سلجوقی کے عہدِ حکومت میں مظفر الدین سنقر بن مودود سلغری فارس کا عامل و حاکم تھا،سلطان سنجر کی وفات کے بعد اُس نے اپنا خطاب اتابک تجویز کیا اورملکِ فارس پر خود مختارانہ حکومت کرنے لگا ۵۵۶ھ میں فوت ہوا۔ اُس کے بعد اُس کا بھائی مظفر الدین اتابک تخت نشین ہوکر ۵۷۱ھ تک فرماں روا رہا اُس کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا تخت نشین ہوکر بیس سال تک فرماں روائے فارس رہا۔ اس کے بعد اتابک سعد بن زنگی ۲۸ سال تک فرماں روارہ کر ۶۲۲ ھ میں فوت ہوا اسی اتابک سعد کے نام پر شیخ مصلح الدین شیرازی نے اپنا تخلص سعدی رکھا۔ اس کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا اتابک ابوبکر بن سعد زنگی تخت نشین ہوا، اسی کے عہد میں ہلاکوخان کے ہاتھ سے بغداد کی تباہی عمل میں آئی،اس نے مغلوں کی باج گذاری اختیار کرلی تھی۔ اس کے بعد اس کا پوتا اتابک محمد تخت نشین ہوا ،غرض ۶۶۳ ھ تک یہ خاندان شیراز وفارس میں برسر حکومت اور مغلوں کا خراج گذار رہا،اس کے بعد مغلوں کی طرف سے وایسرائے مقرر ہوکر شیراز کی حکومت پر مامور ہوتے رہے،چند روز کے بعد جب مغلوں کی حکومت میں ضعف واختلاف کے آثار نمایاں ہوئے تو شیراز میں چند روز کے لئے پھر خو مختار سلطنت قائم ہوئی،اپس کے بعد دورِ تیموری آگیا۔