انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطان حکم کی حاضر دماغی اس حکایت کو مورخین نے اس بات کے ثبوت میں نقل کیا ہے کہ سلطان حکم سخت سے سخت پریشانی اور گھبراہٹ کے موقر پر بھی مستقل مزاج رہتا اور حواس باختہ نہیں ہوتا تھا،اس کے بعد سلطان نے اپنےچچازاد بھائی اصبح کو بلاکر حکم دیا کہ جس طرح ممکن ہو تم اپنے آپ کو باغیوں کے اس محاصرے سے باہر نکالو اور فوراً وادی الکبیر کے اس طرف جاکر جنوبی محلہ میں آگ لگادو اصبح نے اس حکم کی تعمیل کی اور ایک چور دروازے کے ذریعے اپنے آپ کو باغیوں کے محاصرے سے باہر نکال لینے میں کامیب ہوکر اور چند ہمراہیوں کو ساتھ لےکر قرطبہ کی ایک نواحی چھاؤنی میں خبر بھیجی کہ فوراً مسلح ہوکر جنوبی محلہ میں پہنچ و،اور خود وہاں پہنچ کر متعدد مکانات میں آگ لگادی اتنے میں چھاؤنی سے فوج بھی وہاں پہنچ گئی قصر سلطانی کا محاصرہ کرنے والے باغیوں نے جب آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل جنوبی نحلہ سے اٹھتے وہئے دیکھے تو وہ لوگ جو اس محلہ میں رہتے تھے اوروہی زیادہ تعدادمیں اوراس بغاوت کے سرغنہ بھی تھے،اپنے مکانوں کو بچانے کے لیے اس طرف دوڑے اور فوراً قصر سلطانی باغیوں سے خالی ہوگیاسلطان حکم نے اس مناسب موقع سے فائدہ اٹھانےمیں مطلق کوتاہی نہیں کی فوراً اپنے محافظ دستے کو لےکراس باغیوں کے پیچھے قصر سے روانہ ہوا ادھر سے اصبح بن عبداللہ نے ادھر سے سلطان حکم نے حملہ کرکے ان باغیوں کو خوب قتل کیا اور پھر قتل کی ممانعت کا حکم دےکرباغیوں کی گرفتاری کا حکم دیا،بہت جلد چھاؤنیوں سے فوجیں آگئیں اور ہزار ہا باغی گرفتار کرلیے گئے۔