انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جہنم کی گرمی اورسردی کی شدت جہنم کی آگ شدید گرم ہے اللہ تعالی کا ارشادہ ہے وَقَالُوا لَا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ کَانُوا يَفْقَهُونَ (التوبہ:۸۱) (ترجمہ)اور(دوسروں کو بھی)کہنے لگے کہ تم(ایسی تیز)گرمی میں (گھرسے)مت نکلو۔ آپﷺ (جواب میں)کہہ دیجئے کہ جہنم کی آگ اس سے بھی زیادہ (تیز اور)گرم ہے(سو تعجب ہے کہ اس گرمی سے تو بچتے ہو اورجہنم میں جانے کا خود سامان کررہے ہو کہ کفر و مخالفت کو نہیں چھوڑتے)کیا خوب ہوتا اگر وہ سمجھتے۔ دوزخ کے ایک حصہ نے دوسرے کو جلاڈالا (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اشْتَکَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَکَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَهْوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الزَّمْهَرِيرِ (مسلم،باب استحباب الابراد بالظھر فی شدۃ،حدیث نمبر:۹۷۷) (ترجمہ)آگ نے اپنے رب کے سامنے شکایت کی اورکہا اے میرے پروردگار میرے ایک حصہ نے دوسرے کو کھالیا اب مجھے سانس نکالنے کی اجازت دیجئے تو اللہ تعالی نے اسے دو سانس نکالنے کی اجازت دی ایک سردی میں اورایک گرمی میں،یہ جو تم گرمی کی سختی پاتے ہو یہ جہنم کی حرارت ہے اورجو تم سردی کی سختی پاتے ہو یہ جہنم کے زمہر یر(کی سردی)سے ہے۔ دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کا سترواں حصہ ہے (حدیث)حضرت ابو سعیدؓ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نَارُكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ لِكُلِّ جُزْءٍ مِنْهَا حَرُّهَا (سنن الترمذی،باب ماجاء ان نارکم ھذہ جزء من،حدیث نمبر۲۵۱۵) (ترجمہ)تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے اس کے ہرحصہ کی حرارت اس دنیا کی آگ کی حرارت کے برابر ہے دنیا کی آگ سمندر سے نہ دھوئی جاتی تو انتفاع محال تھا (حدیث)حضرت ابن مسعودؓ فرماتےہیں ان نار کم ھذہ ضرب بہا البحر ففترت ولولا ذلک ماانتفعتم بھا وھی جزء من سبعین جزء من نارجہنم (خرجہ البزار مرفوعاوالموقوف اصح) (ترجمہ)تمہاری اس آگ کو سمندر نے دھویا تب جاکر یہ اتنی ٹھنڈی ہوئی ورنہ تم اس سے نفع نہ اٹھاسکتے اور یہ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ دوزخ کی گرمی اوربدبو کی شدت (حدیث)حضرت انسؓ فرماتے ہیں حضورﷺ نے فرمایا: لو أن غربا من جهنم جعل وسط الأرض لآذى نتن ريحه وشدة حره ما بين المشرق والمغرب ، ولو أن شررة من شرر جهنم بالمشرق لوجد حرها من بالمغرب (المعجم الاوسط للطبرانی،باب من اسمہ طالب،حدیث نمبر:۳۸۲۳،شاملۃ) (ترجمہ)اگرجہنم سے(آگ کا)ایک ڈول زمین کے درمیان رکھ دیا جائے تو یہ مشرق اور مغرب کے درمیان کی تمام چیزوں کو اپنی بدبو دار ہوا اور سخت گرمی سے دکھی کردے اور جہنم کے شراروں میں سے ایک شرارہ مشرق میں موجود ہوتو اس کی گرمی مغرب میں رہنے والے کو جا پہنچے گی۔ اگر جہنم میں سوئی کے برابر سوراخ کردیں تو سب اہل دنیا مرجائیں (حدیث)حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کہا: والذي بعثك بالحق ، لو أن قدر ثقب إبرة فتح من جهنم لمات من في الأرض كلهم جميعا من حره (المعجم الاوسط للطبرانی،باب من اسمہ ابراھیم،حدیث نمبر ۲۶۸۳) (ترجمہ)مجھے اس ذات کی قسم ہے جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر جہنم سے ایک سوئی کے ناکہ کے برابر سوراخ کردیا جائے تو اس کی گرمی سے روئے زمین پر رہنے والے سب مرجائیں۔ دوزخی کے سانس چھوڑنے سے ایک لاکھ آدمی مرجائیں (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ نے حضورﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: لو كان في هذا المسجد مائة أو يزيدون ، وفيهم رجل من ایل النار فتنفس فأصابیم نفسه لاحرق من فی المسجد اویزیدون (ابویعلی لکن قال الامام احمد ہوحدیث منکر) (ترجمہ)اگر اس مسجد(نبوی)میں ایک لاکھ یا اس سے بھی زیادہ آدمی ہوں اوران میں ایک جہنمی ہو اور وہ سانس نکالے اوراس کا سانس ان مسجد والوں کو یا ان سے زیادہ کو پہنچ جائے تو سب کو جلا ڈالے۔ اگر جہنم سے مشرق میں سوراخ کیا جائےتو اہل مغرب کا دماغ پگھل جائے: حضرت کعب نے حضرت عمرؓ سے کہا اگر جہنم سے بیل کے ایک نتھنے کے برابر مشرق میں ایک سوراخ کردیا جائے اور آدمی مغرب میں ہو تو اس کی گرمی سے اس کا دماغ پگھل کر بہہ پڑے۔ دوزخیوں کو دنیا کی آگ میں ڈالا جائے تو نیند آجائے عبدالمالک بن عمیر کہتے ہیں اگر دوزخیوں کو دنیا کی آگ میں ڈالا جائے تو ان کو اس میں نیند آجائے گی۔ دوزخی کو دنیاوی آگ میں دوہزار سال تک نیند آجائے امام عبداللہ بن احمد بن حنبل فرماتے ہیں ابن المعز ی نے کہا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اگر کسی آدمی کو جہنم کی آگ سے نکال کر دنیا کی آگ میں ڈال دیاجائے تو اسے اس میں دو ہزار سال تک نیند آجائے۔ دوزخ ہر روز دوزخیوں کو طلب کرتی ہے (حدیث)عبدالملک بن ابی بشیر نے مرفوعا روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ما من یوم الا والنار تقول اشتدحریوبعدقعریوعظم جمری عجل الھی الی باھلی (ترجمہ)کوئی دن ایسا نہیں جس میں جہنم یہ نہ کہتی ہو میری گرمی سخت ہوگئی میری گہرائی بڑھ گئی میرے انگارے بڑے ہوگئے اے اللہ اب تو میرے اہل کو میرے اندر جلدی سے داخل فرمادے حضرت عطاء سلمی کی دوزخ سے نجات کی تڑپ حضرت بشیر بن منصورؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سلمیؒ سے کہا کہ اگر کسی انسان کے لئے آگ جلائی جائے اوراسے کہا جائے کہ جو آدمی اس آگ میں داخل ہو جائے وہ دوزخ کی آگ سے نجات پائے گا،حضرت عطاء فرماتے ہیں اگر یہ بات مجھے کہی جائے تو مجھے ڈر ہے کہ اس خوشی سے میری جان نہ نکل جائے پہلے اس کے کہ میں اس میں چھلانگ لگادوں ۔ (ابن عینہ) کافر کا جسم ٹھنڈ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا (حدیث)حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ان زمھر یرجہنم، بيت يلقى فيه الكافر ، فيتميز من شدة بردها بعضه من بعض (ترجمہ)جہنم کا زمہریر ایسا مقام ہے جہاں کافر کا جسم اس کی(سخت)ٹھنڈک کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ دوزخیوں کی ہڈیاں ٹوٹنے کی آواز سنائی دے گی حضرت مجاہدؒفرماتے ہیں جہنم میں ایک طبقہ زمہریر ہے جب جہنمی جہنم میں ابالا کھائیں گے تو زمہریر کی طرف بھاگیں گے جب اس میں گریں گے تو ان کی ہڈیاں ٹوٹ جائیں گی یہاں تک کہ ان کے ٹوٹنے کی آواز بھی سنائی دے گی۔ (ابن ابی الدنیا) زمہریر سہنے کی دوزخیوں میں طاقت نہیں حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ زمہریر ایسا عذاب ہے کہ اس کی ٹھنڈکو برداشت کرنے کی اہل جہنم میں طاقت نہیں ہوگی۔ زمہریر کی ٹھنڈہڈیوں کو پھاڑدے گی حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ اہل جہنم گرمی سے جب فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسی ٹھنڈی ہوا سے کی جائے گی جو ہڈیوں(تک)کو پھاڑڈالے گی (جس کی تکلیف سے گھبراکر)وہ پھر سے آگ کو طلب کریں گے۔ دوزخیوں کی زمہریر اورآگ میں گردش عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے جہنمی جہنم کے داروغہ سے فریاد کریں گے کہ ہمیں جہنم کے کناروں کی طرف نکال دے تو وہ انہیں(ادھرکو)نکال دےگا پس ان کو ٹھنڈ اور زمہریر قتل کرے گا تو وہ دوبارہ جہنم کی طرف لوٹیں گے(یعنی)ٹھنڈ کی سختی کی وجہ سے دوبارہ جہنم میں لوٹ جائیں گے۔ طبقہ زمہریر میں گوشت گرپڑیں گے حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت کعب نے فرمایا جہنم میں ٹھنڈ بھی ہے جس کا نام زمہریر ہے اس میں داخل ہونے سے دوزخیوں کے گوشت گرپڑیں گے یہاں تک کہ وہ دوبارہ جہنم کی گرمی کی فریاد کریں گے (ابو نعیم) حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں زمہریر بھی عذاب کی ایک قسم ہے،حضرت عکرمہؒ فرماتے ہیں یہ شدید ٹھنڈک ہے زمہریر کے خیال پر ایک بزرگ کاواقعہ حضرت زبید الیامی سے روایت ہے کہ وہ ایک رات تہجد کے لئے اٹھے اور اس لوٹے کی طرف ہاتھ بڑھایا جس سے وہ وضو کیا کرتے تھے پس انہوں نے اپنا ہاتھ دھویا پھر اپنا ہاتھ لوٹے میں ڈالا تو سخت ٹھنڈک کی وجہ سے لوٹے کو انتہائی ٹھنڈاپایا قریب تھا کہ لوٹے کا پانی جم جاتا تو اسی وقت زمہریر کویاد کیا جب کہ ان کا ہاتھ لوٹے میں تھا پس انہوں نے اس سے اپناہاتھ نہ نکالا یہاں تک کہ صبح ہوگئی،تو ان کے پاس ان کی لونڈی آئی تب بھی یہ اسی حال میں تھے تو اس نے کہا اے میرے سردار آپ کی یہ کیا حالت ہے آپ نے رات تہجد نہیں پڑھی جیسے آپ پہلے پڑھا کرتے تھے؟انہوں نے فرمایا تجھے افسوس میں نے اپنا ہاتھ اس لوٹے میں ڈالا تو مجھے پانی سے سخت ٹھنڈ لگی تو میں نے اس سے زمہریر کو یاد کیا پس اللہ کی قسم مجھے اس کی سخت ٹھنڈ کا بھی احساس نہ رہا یہاں تک کہ تو میرے سامنے آٹھہری،دیکھ لے میں جب تک زندہ رہوں تم کسی کو اسی کی خبر نہ کرنا، تو اس بات کا کسی کو علم نہ ہو ا یہاں تک کہ ان پر موت آگئی(رحمۃ اللہ علیہ)