انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفات معتمد خلیفہ معتمد علی اللہ بن متوکل علی اللہ نے ۲۰/رجب المرجب سنہ۲۷۹ھ میں وفات پائی، سامرا میں مدفون ہوا، معتصم باللہ بن ہارون الرشید کے وقت سے خلفاء عباسیہ کا دارالخلافہ سامرا چلا آتا تھا، معتمد علی اللہ نے سامرا کوچھوڑ کربغداد میں رہنا اختیار کیا اور پھربغداد ہی دارالخلافہ ہوگیا، سامرا کوچھوڑ نے اور بغداد کودارالخلافہ بنانے ہی کا نتیجہ تھا کہ ترک سردار جوخلافت اور دربار خلافت پرحاوی ومسلط تھے، ان کا زور یک لخت ٹوٹ گیا، دارالخلافہ کی تبدیلی بھی معتمد کے بھائی موفق کی عقل وتدبیر کا نتیجہ تھا، معتمد کے زمانہ میں دولت وحکومت کی قوتیں بالکل کمزور ہوچکی تھیں، امرائے سلطنت میں جیسا کہ ایسی حالت میں ہونا چاہیے تھا، نااتفاقی، عداوت اور ایک دوسرے کی مخالفت خوب زوروں پرتھی ممالکِ محروسہ کے ہرحصے اور ہرسمت میں فتنہ وفساد کا بازار گرم تھا، لوگوں کے دلوں سے خلیفہ کا رعب بالکل مٹ چکا تھا، جہاں جس کوموقع ملا، اس نے ملک دبالیا، صوبہ داروں نے خراج بھیجنا بندکردیا، کوئی آئین اور کوئی قانون تمام ملک میں رائج نہ رہا، ہرشخص نے جس ملک پرقبضہ کیا، اپنا ہی قانون جاری کیا، رعایا پربڑے بڑے ظلم ہونے لگے، عاملوں نے جس طرح آزادانہ چاہا، رعایا کوتختہ مشق ظلم بنایا، بنوسامان نے ماوراءالنہر پر، بنوصفار نے سجستان وکرمان، خراسان اور ملکِ فارس پر، حسن بن زید نے طبرستان وجرجان پر، زنگیوں نے بصرہ، ایلہ وواسط پر، خوارج نے موصل وجزیرہ پر، ابن طولون نے مصر وشام پر، ابن اغلب نے افریقہ پرقبضہ کرکے اپنی اپنی حکومت قائم کرلی تھی۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے چھوٹے چھوٹے سردار تھے جواسی طرح ملکوں اور ولایتوں پرقبضہ کرنے کی فکر میں مصروف اور ایک دوسرے سے نبردآزما تھے، خلیفہ کی حکومت وسیادت کا صرف یہ نشان تھا کہ سب جمعہ کے خطبوں میں خلیفہ کا نام لیتے تھے، کوئی حکم خلیفہ کا نہیں مانا جاتا تھا،موفق نے اپنی تمام طاقت اور ساری عمرفتنہ وفساد کے فرو کرنے میں صرف کردی؛ مگرسوائے زنگیوں کا استیصال کرنے کے اور کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ اسی زمانے میں قرامطہ وغیرہ کے آئندہ فتنوں کی بنیاد رکھی گئی، اسی زمانے میں عبیداللہ بن عبید نے جوسلاطین مصر اور شیعان یمن کا مورث ہے، مہدویت کا دعویٰ کیا اور قبیلہ بنوکنانہ کے اکثر افراد کوہمراہ لے کرملک مغرب کی طرف گیا اور وہیں ترقی کرکے رفتہ رفتہ مصروافریقہ میں ایک خود مختار سلطنت کی بنیاد قائم کرسکا؛ اسی زمانہ میں علم حدیث کے مشہور نامور اماموں نے مثلاً امام بخاری، امام مسلم، ابوداؤد، ترمذی اور ابن ماجہ رحمہم اللہ نے وفات پائی؛ غرض معتمد کی خلافت کے ۲۳/سال اسی انتشار وپریشانی اور بدنصیبی وناکامی کے عالم میں بسر ہوگئے۔