انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دربار خلافت میں تین عیسائی بادشاہ بحیثیت فریادی کے اس کے بعد۴۴۷ھ میں ملکہ طوطہ نے یہی مناسب سمجھا کہ میں خود خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض معروض کروں؛چاناچہ وہ اپنے بیٹے شاہ نوار اوراپنے نواسے شاہ لیون کولےکرقرطبہ کی جانب روانہ ہوئی ،گویا تین عیسائی بادشاہ حدود فرانس سے خلیفہ کےدربارمیں حاضر ہونے کے لیے رونہ ہوئے،یہ ایک نہایت جاذب توجہ نظارہ تھا،راستے کے جن جن شہروں یاقصبوں میں یہ لوگ قیام کرتے تھے،لوگ ان کے دیکھنے کو جمع ہوجاتے تھے کہ کئی بادشاہ فریادی بن کر دربار قرطبہ کی طرف جارہے ہیں قرطبہ کے قریب پہنچے تو ان کا نہایت شان دار استقبال کیاگیا،دربار میں خلیفہ کے سامنے حاضر ہوئے تو دربار کی شان اور خلیفہ کے رعب وجلال نے ان کو مبہوت اور سربسجود کردیا ،خلیفہ نے ان کے ساتھ اپنے فوجی دستوں کو روانہ کیا کہ ریاست لیون وجلیقیہ کی حکومت شانجہ کو دلادیں ؛چنانچہ امیرالمؤمنین عبدالرحمن ثالث کی فوجوں نے اردنی چہارم کو بے دخل کرکےشانجہ کو جلیقیہ ولیون کا بادشاہ بنادیا اور اردونی بھاگ کر قسطلہ میں فردی نند کے پاس چلاگیا اور سلطانی فوجوں نے اس سے زیادہ تعرض نہیں کیا اردونی کے انجام کو دیکھ کر شاہ برشلونہ اور رئیس طرکونہ نے اپنے سفیر دربار قرطبہ میں بھیج کر التجا کی ہم دربار خلافت کے غلام ہیں اور اپنی اپنی ریاست کو عطیہ سلطانی سمجھتے ہیں ،اطاعت وفرماں برداری کے شرائط بجالانے میں مطلق انکار وتامل نہیں ہے،لہذا ہم کو ہماری ریاستوں کی سندیں پھر عطا ہوں اور ہمارے اظہار اطاعت کی تجدید کو شرف قبولیت عطا فرمایا جائے ،خلیفہ ناصر نے ان عیسائی بادشاہوں کے نام اپنی رضامندی وخوشنودی کے احکام روانہ کرکے ان کو مطمئن کیا۔