انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اہل بیت کے خیموں کا جلایا جانا شامی جنگ کو جلد ختم کردینے کے لئے آگے بڑھنا چاہتے تھے،لیکن حضرت حسینؓ نے اپنے خیموں کی ترتیب کچھ اس طرح رکھی تھی کہ شامی ایک ہی رخ سے حملہ کرسکتے تھے،اس لئے عمربن سعد نے حکم دیا کہ خیمے اکھاڑدیئے جائیں تاکہ ہر طرف سے حسینی فوج پر حملہ کیا جاسکے؛چنانچہ شامی خیمے اکھاڑنے کے لئے آگے بڑھے،لیکن اس میں بھی یہ دشواری آگئی کہ جب وہ حسینی خیموں میں گھسنے کا قصد کرتے تھے تو آڑ میں پڑجاتے تھے،اس لئے حسینی سپاہی انہیں مارلیتے تھے ابن سعد نے اس صورت میں بھی ناکامی دیکھی تو خیموں میں آگ لگوادی، حضرت حسینؓ نے دیکھا تو فرمایا یہ بھی اچھا ہوا میدان صاف ہوجائے گا تو یہ لوگ پشت سے حملہ آور نہ ہوسکیں گے، حضرت حسینؓ کا یہ خیال بالکل صحیح نکلا، خیموں کے جل جانے سے پشت سے حملہ کا خطرہ جاتا رہا، شمر اہلبیت کے خیمہ میں نیزہ مار کر بولا کہ اس کو معہ آدمیوں کے جلادوں گا عورتوں نے سنا تو چلاتی ہوئی خیموں سے باہر نکل آئیں، حضرت حسینؓ نے دیکھا تو شمر کو ڈانٹا کہ تو میرے اہل بیت کو آگ میں جلانا چاہتا ہے، خدا تجھ کو آتش دوزخ میں جلائے کچھ اس ڈانٹ کے اثر اورکچھ لوگوں کے غیرت دلانے سے شمر لوٹ گیا، اس کے جاتےہی زہیر بن قین نے کوفیوں کو اہل بیت کے خیموں سے ہٹادیا۔ (طبری:۷/۳۴۷،۳۵۰)