انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پہلی نماز جمعہ پہلی بیعت عقبہ کے بعد یثرب میں اسلام تیزی سے پھیلنے لگا ، صرف چار گھرانے یعنی بنی اُمیہ بن زید ،خطمہ ، وائل اور واقف باقی رہ گئے تھے جو بعد میں ایمان لائے ،حضرت اسعد ؓ بن زرارہ کی کوششوں سے نماز با جماعت کا انتظام ہو گیا تھا جو حرّہ بنی بیاضہ میں جس کوبقیع الخضمات بھی کہتے ہیں ادا کی جاتی تھی، جب مسلمانوں کی تعداد چالیس ہو گئی تو یہودیوں کے سبت( ہفتہ ) اور عیسائیوں کے اتوار کی طرح اجتماعی عبادت کے لئے جمعہ کا دن اختیار کیا جو عہد جاہلیت میں یوم عروبہ کہلاتا تھااور کعب بن لوئی نے اس کا نام بدل کر جمعہ رکھا ، سب سے پہلی نمازجمعہ حضرت اسعد ؓ بن زرارہ نے بنی بیاضہ کے علاقہ میں پڑھائی، اس وقت تک نماز جمعہ کا حکم نہیں آیا تھا، روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہونے والے انصار کی یہ ادا اتنی پسند آئی کہ تمام مسلمانوں پر جمعہ فرض کر دیا گیا، حضورﷺ کی مدینہ کو ہجرت سے کچھ پہلے مکہ میں نماز جمعہ کا حکم آیاتو حضورﷺ نے حضرت مصعب ؓ بن عمیر کو تحریری حکم بھیجاکہ جمعہ کے روز زوال کے بعد لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھاؤ ، مشہور انصاری صحابی حضرت کعب ؓ بن مالک بڑھاپے میں نابینا ہو گئے تھے، ان کے بیٹے عبدالرحمن ؓ ان کا ہاتھ پکڑ کر مسجد لے جاتے تھے، جمعہ کی اذان سنتے ہی وہ اسعدؓ بن زرارہ کے لئے دعائے مغفرت کرتے ، بیٹے نے وجہ دریافت کی تو کہا کہ ہمیں مدینہ میں سب سے پہلے جمعہ کی نمازانھو ں نے ہی پڑھائی تھی۔ ( سیرالانصار ، سیرت احمد مجتبیٰ،)