انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قرآن کا تبصرہ سورۂ اٰل عمران میں (۶۰) آیتیں اس غزوہ کے بارے میں نازل ہوئیں، فرمایا گیا: ۱، تم اللہ کے حکم سے کافروں کو قتل کر رہے تھے، آپس میں جھگڑنے لگے اور حکم عدولی کی، ۲، مومن اور منافق کی پہچان ہوگئی، ۳، پیغمبر بھی اِبتلا میں ڈالے جاتے ہیں، پھر کامیابی دی جاتی ہے، ۴، مخلص بندوں کو شہادت کے اعزاز سے سر فراز کیا جاتا ہے، ۵، اہل ایمان کو گناہوں سے پاک و صاف اورکفار کو ہلاک و برباد کیا جاتا ہے، " جس حال پر تم ہو اسی پر اللہ ایمان والوں کو نہ چھوڑ دے گا جب تک کہ پاک و ناپاک کو الگ الگ نہ کردے اور نہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ تمہیں غیب سے آگاہ کر دے؛ بلکہ اللہ اپنے رسولوںمیں سے جس کا چاہے انتخاب کر لیتا ہے اس لئے تم اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو، اگرتم ایمان لاؤ اور تقویٰ اختیار کر و تو تمہارے لئے بڑا بھاری اجر ہے ۔ ( آل عمران : ۱۷۹) یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گی کہ اُحد کی جنگ میں جتنے قریش کے سردار مکی فوج کی قیادت کر رہے تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک ایک کرکے دائرہ اسلام میں داخل کیا، صفوان بن امیہ سب سے آخر میں فتح مکہ کے دو ماہ بعد مسلمان ہوئے۔