انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ۵۷۲ء تا ۵۷۵ء شیر خواری حضور ﷺ نے اپنی والدہ محترمہ کا دودھ چھ یا سات روز پیا، والدہ ماجدہ کے علاوہ اورسات عورتوں نے دودھ پلایا جن کے نام یہ ہیں:۱ - ثو یبہؓ ۲- خولہ بنت المنذر ۳- سعدیہ ( حلیمہ نہیں )۴ تا ۶ - تین عورتوں نے جن کا نام عاتکہ تھا اور آخر میں ۷- حلیمہ سعدیہ ،جب حلیمہ سعدیہ آ پﷺ کو لے گئیں تو اس وقت آپ تقریباً ایک ماہ کے تھے۔ ثویبہؓ نے آپﷺ کے ہم عمر چچا حضرت حمزہ ؓ کو بھی دودھ پلایا تھا، ان کے علاوہ آپﷺ کے پھوپھی زاد بھائی عبداللہ بن جحش( جو اُم المومنین حضرت اُم سلمہ ؓ کے پہلے شوہر تھے)نے بھی ثویبہؓ کا دودھ پیا تھا، حضرت ثویبہؓ آپﷺ کے چچا عبدالعزّی ٰ یعنی ابو لہب کی لونڈی تھیں، اُس نے آپ ﷺ کی ولادت کی خوشی میں انھیں آزاد کر دیا، ثویبہؓ کو آپﷺ پر ایمان لانے کی سعادت بھی حاصل ہوئی، آنحضرت ﷺ ثویبہؓ کے ساتھ تمام عمرحسن سلوک کرتے رہے جنھوں نے ۷ ھ میں فتح خیبر کے بعد وفات پائی۔ اُس دور میں شرفائے عرب کا دستور تھا کہ اپنے نومولود بچوں کو پرورش کے لئے دیہاتوںمیں رہنے والے بدوی قبائل میں بھیج دیتے تھے تا کہ کھلی فضا میں نشو ونماہو اور عربوں کی فطری خصوصیات اور فصاحت زبان پیدا ہو، اس غرض کے لئے قبائل کی دودھ پلانے والی عورتیں بچوں کی تلاش میں سال میں دو بار مکہ آیا کرتی تھیں، اس کے معاوضہ میں لڑکے کا باپ انھیں خاطر خواہ رقم دیا کرتا تھا، اس سال بھی قبیلے بنی سعد کی دس عورتیں مکہ آئی تھیں جن میں حلیمہ سعدیہ اپنے شوہر حارث بن عبدالعزّیٰ کے ساتھ آئی تھیں، بچہ کی تلاش میں تمام عورتیں عبدالمطلب کے گھر گئیں ؛لیکن بچہ کے یتیم ہونے کے سبب سب واپس لوٹ گئیں، سوائے حلیمہ سعدیہ کے ، حلیمہ سعدیہ نے اپنے شوہر سے کہا کہ بچہ لئے بغیر لوٹنا برا معلوم ہوتا ہے، ان کے شوہر نے ان سے کہا کہ اسی یتیم بچہ کو لے لوشاید اللہ تعالیٰ ہمیں برکت دے، چنانچہ حلیمہ حضرت آمنہ کے پاس آئیں اور آپ ﷺ کو گود میں اٹھا کر دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا ، پھر داہنی چھاتی منہ کو لگا دی،ا س کے بعد انھوں نے بائیں چھاتی لگانی چاہی تو آپﷺ نے منہ تک نہ لگایا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو یہ علم دیا تھا کہ آپﷺ کا دودھ شریک بھائی بھی ہے، حضرت حلیمہ آپﷺ کو لے کر اپنے خیمہ پر آئیں اور تین روزمکہ میں قیام کے بعد اپنے گھر واپس ہونے کی تیاری کرنے لگیں، اونٹنی پر حضور ﷺ کو گود میں لے کر خود بیٹھیں اور مکہ کی گلیوں سے ہوتے ہوئے کعبہ کے سامنے آئیں، وہ کہتی ہیں کہ کعبہ کے پاس اُن کی اونٹنی نے تین سجدے کئے اور اپنی راہ پر چل پڑی، راستہ میں وادی المسرّر میں ساتھ والیوں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان کے جلدی آنے پر تعجب کا اظہار کیا؛ کیونکہ حلیمہ کی اونٹنی کمزوری کی بدولت تیز نہ چل سکتی تھی، بچہ کے متعلق پوچھنے پر حضرت حلیمہؓ نے بتلایا کہ وہ عبدالمطلب کے یتیم و یسیر پوتے کو لے کر آئی ہیں، حضور ﷺ کی برکت سے حلیمہ کی اونٹنی سب سے آگے نکل گئی اور ساتھ والیاں حسد کرتے پیچھے رہ گئیں۔