انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** الفاظ کے اعتبار سے طلاق کی قسمیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. الفاظ کے اعتبار سے طلاق دینے کی دو صورتیں ہیں: (۱)طلاق صریح، (۲)طلاق کنایہ۔ (۱) صاف لفظوں میں طلاق دے مثلا یہ کہے کہ میں نے تجھے طلاق دیا، یا تجھےطلاق وغیرہ مطلب یہ ہے کہ ایسے صاف الفاظ کہہ دیا کہ جس سے طلاق کے علاوہ کوئی اور معنی نہیں نکل سکتے ایسی طلاق کو طلاق صریح کہتے ہیں۔ (۲) دوسری صورت یہ ہے کہ صاف لفظوں میں طلاق نہ دے بلکہ گول مول الفاظ کہے جیسے میں نے تجھ کو دور کردیا، یا تو گھر چلی جا وغیرہ اس طرح کے جملوں میں طلاق کے علاوہ یہ معنی بھی نکلتے ہیں کہ میں تجھے قریب نہیں رکھوں گا دو رچلی جا یا تو ایک ہفتہ کے لیے یا دو دن کے لیے اپنےمیکے چلی جا وغیرہ اس کو طلاق کنایہ کہتے ہیں ۔ مسئلہ: اگر کوئی صاف لفظوں میں صرف ایک طلاق یادو طلاق دے تو طلاق رجعی ہواکرتی ہے مسئلہ:اوراگر دخول سے پہلے یا گول مول لفظوں میں طلاق دے تو طلاق بائن واقع ہوتی ہے۔ مسئلہ:اسی طرح نکاح کے بعد رخصتی یا خلوت صحیحہ( یعنی میاں بیوی میں ایسی تنہائی کہ جس میں وہ چاہیں تو صحبت کرنے سے کوئی مانع نہ ہو) سے قبل طلاق ہوجائے تو طلاق بائن واقع ہوگی اور فوراً وہ نکاح سے نکل جائے گی ،عدت بھی اس عورت پر نہ ہوگی۔ حوالہ الطلاق الصريح بعد الدخول الحقيقي: بلفظ من مادة الطلاق أو التطليق غير مقترن بعوض، ولا بعدد الثلاث، ولا موصوف بوصف الشدة أو القوة أو البينونة أو نحوها. فمن قال: أنت طالق، أو مطلقة، أو طلقتك، يقع به الطلاق الرجعي، ولا يقع به إلا واحدة، وإن نوى أكثر من ذلك، ولا يفتقر إلى النية.أما لو قال: أنت طالق، أوأنت طالق الطلاق، أو أنت طالق طلاقاً، فإن لم تكن له نية، فهي طلقة واحدة رجعية، وإن نوى به ثلاثاً كان ثلاثاً. … الطلاق الكنائي بعد الدخول الذي لايفيد معنى الشدة والبينونة مثل قوله: اعتدي، أو استبرئي رحمك، أو أنت واحدة، يقع بهذه الألفاظ طلقة واحدة رجعية، إذا نوى الزوج بها الطلاق (الفقه الاسلامي وادلته تقسيم الطلاق إلى رجعي وبائن:۴۰۷/۹) بند