انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت شفاء بنتِ عبداللہ رضی اللہ عنہا نام ونسب شفاء نام، قبیلہ قریش کے خاندان عدی سے ہیں، سلسلہ نسب یہ ہے، شفاء بنتِ عبداللہ بن عبد شمس بن خلف بن سداد بن عبداللہ بن قرط بن زراح بن عدی ابن کعب بن لوئی، والدہ کا نام فاطمہ بنت وہب بن عمرو بن عائذ بن عمربن مخزوم تھا۔ نکاح ابوحشمہ بن حذیفہ عدوی سے نکاح ہوا۔ اسلام ہجرت کے قبل مسلمان ہوئیں۔ (اصابہ:۸/۲۰) عام حالات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کوبہت محبت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ان کے گھر تشریف لے جاتے توآرام فرماتے تھے انہوں نے آپ کے لیے علیحدہ ایک بچھونا اور ایک تہمدرکھ چھوڑی تھی؛ چونکہ ان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ جذب ہوتا تھا، یہ بڑی متبرک چیزیں تھیں، حضرت شفاء رضی اللہ عنہا کے بعد ان کی اولاد نے ان تبرکات کونہایت احتیاط سے محفوظ رکھا؛ لیکن مروان نے ان سے یہ سب چیزیں لے لیں۔ (اسدالغابہ:۵/۴۸۶۔ اصابہ:۸/۱۲۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوایک مکان بھی عنایت فرمایا تھا اور وہ اپنے بیٹے کے ساتھ اسی میں سکونت پذیر تھیں۔ (اصابہ:۱۲۱، بحوالہ ابنِ سعد) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانۂ خلافت میں ان کے ساتھ خاص رعایتیں کیں چنانچہ ابن سعد میں ہے: وَكَانَ عُمَرَ يُقَدِّمُهَا فِي الرَّأي وَيرضَاهَا وَيفضلهَا، وَربما وَلَاها شَيْئاً مِنْ أَمْرِ السُّوْقِ۔ (اصابہ:۱۲۱) ترجمہ:حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کورائے میں مقدم رکھتے ان کے فضیلت کی رعایت کرتے اور ان کوبازار کا اہتمام سپرد کرتے تھے۔ وفات وفات کا سنہ معلوم نہیں ہے۔ اولاد اولاد میں دوکا پتہ چلتا ہے، سلیمان اور ایک لڑکی جوشرجیل بن حسنہ کومنسوب تھی۔ فضل وکمال جاہلیت میں دوچیزوں میں مشہور تھیں، جھاڑپھونک اور لکھنا، جھاڑپھونک کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے استفتاء کیا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی اور فرمایا تھا کہ حفصہ رضی اللہ عنہا کوبھی سکھادو لکھنے کے متعلق بھی یہی ارشاد ہوا تھا (مسند:۶/۳۷۳) چیونٹی کے کاٹے میں یہ منتر پڑھتی تھیں: بِسْمِ اللّهِ صَلُّوْا صَلب جبر حَتّى تَعُوذًا مِنْ أَقْوَاهِهَا فَلَاتَضُرّ أَحَدًا اللّهُمّ اكْشِفْ الْبَأْسَ رَبّ النّاسِ۔ (اسدالغابہ:۵/۴۸۷) حضرت شفاء رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے چند حدیثیں روایت کی ہیں، جن کی تعداد صاحب خلاصہ کے نزدیک ۱۲/ہے راویوں میں ان کے بیٹے اور دوپوتے، ابوبکر وعثمان اور ابوسلمہ، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اور ابواسحاق شامل ہیں۔ اخلاق اسد الغابہ میں ہے: وَكَانَتْ مِنْ عُقَلاءِ النِّسَاءِ وَفَضلائهنَّ۔ (اسدالغابہ:۵/۴۸۶) ترجمہ:یعنی وہ بڑی عاقلہ اور فاضلہ تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ان کوبلاکر ایک چادر عنایت کی اور عاتکہ بنت اسید کوان سے بہتر چادر دی توبولیں تمہارے ہاتھ غبار آلود ہوں، ان کومجھ سے بہتر چادر دی؛ حالانکہ میں ان سے پہلے مسلمان ہوئی، تمہاری بنت عم بھی ہوں، اس کے علاوہ تم نے مجھ کوطلب کیا تھا اور یہ خود چلی آئیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں تمھیں عمدہ چادر دیتا لیکن جب یہ آگئیں تومجھے ان کی رعایت کرنی پڑی؛ کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبا قریب تر ہیں۔ (اسدالغابہ:۵/۴۹۷، حالاتِ عاتکہ رضی اللہ عنہا)