انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیاتِ طیبہ:۹ہجری(۶۳۰ء) عام الوفود ۸ ہجری کے اواخر سے ۱۰ ہجری تک مدینہ میں وفود کی آمد کا سلسلہ جاری رہا (فتح مکہ کے بعد سے ) ابن ہشام نے ۹ ہجری کو " عام الوفود" قرار دیا ہے ، عربی میں عام کے معنی سال کے ہیں،وفود کی تعداد کے بارے میں سیرت نگاروں کا اختلاف ہے، علامہ شبلی نے " سیرت النبی" میں ۱۷ یا ۱۸ وفود کا ذکر کیا ہے جبکہ قاضی سلیمان منصور پوری نے "رحمتہ للعالمین" میں ۲۶ اور عبدالرؤف دانا پوری نے " اصح السیر " میں ۲۹ یا ۳۰ وفود کا حال لکھا ہے ، ابن اسحق نے ۱۵ وفود کا ذکر کیا ہے ، اور حافظ ابن قیم نے " زاد المعاد" میں ۳۴ وفود کا تذکرہ لکھا ہے ، طبقات ابن سعد میں ( ۷۰) وفود کا ذکر ہے ، جب کوئی وفد مدینہ آتا تو اسے کسی اچھی جگہ ٹھہرا یا جاتا، بعض کومسجد نبوی کے صحن میں خیمے لگا کر ٹھہرایا جاتا، تا کہ وہ مسلمانوں کی عبادت دیکھیں، قرآن مجید کی تلاوت سنیں، اس موقع پر آنحضرت ﷺ بہترین لباس زیب تن فرماتے اور صحابہؓ کو بھی ایسا ہی حکم دیتے، وفد کی ضیافت کی جاتی اور بوقت رخصت ان کی حیثیت کے مطابق انعام و اکرام دیا جاتا اور تحفے تحائف دئیے جاتے ، مسجد نبوی میں جس جگہ حضورﷺان سے ملاقات فرماتے وہ "اسطوانہ الوفود " کے نام سے موسوم ہے ،