انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سریہ حضرت خالد بن ولید بجانب بنو جذیمہ(شوال۸ہجری) حضور اکرم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کی سرکردگی میں تین سومہا حرین وانصار کو بنو جذیمہ میں دعوت حق کے لئے روانہ فرمایا حضرت خالد وہاں گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دی ، انھوں نے اسلمنا ( ہم نے اسلام قبول کیا ) کی جگہ صبانا صبانا ( ہم بے دین ہوگئے ) کہنا شروع کیا ، حضرت خالد ؓ نے انہیں کافر سمجھ کر قتل کرنے کا حکم دیا؛ لیکن حضرت عبداللہ ؓ بن عمر نے انکار کردیا ؛کیونکہ ان کو یقین تھا کہ یہ لوگ مسلمان ہوگئے ہیں اور واپس آکر حضور اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا ، آپ ﷺ نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف بلند کئے اور دوبار کہا ، اے اللہ ! میں اس کام سے جو خالد ؓ نے کیا بری الذمہ ہوں ، پھر حضرت علی ؓکو جان ومال کی تلافی کرنے روانہ فرمایا ،انھوں نے مقتولوں کا خوں بہاادا کیا ، اس معاملہ میں حضرت خالد ؓ بن ولید اور حضرت عبدالرحمن بن عوف میں کچھ تلخ کلامی ہوئی ، جب اس کی اطلاع حضور اکرم ﷺ کو ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : خالد ! خاموش رہو اور میرے صحابہ کے منہ نہ آؤ ، بخدا اگر اُحدکے برابر سونا تمہارے پاس ہو اور تم وہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کردو تب بھی تم میر ے صحابہ میں سے کسی ایک کی بھی سعی فی سبیل اللہ کی اہمیت کی برابری نہیں کرسکتے ۔ ( طبری)