انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسماء الرجال میں پہلے لکھنے والے حضرت علی بن المدینی (۲۳۴ھ) نے کتاب العلل میں،امام احمد بن حنبل (۲۴۱ھ) نے کتاب العلل ومعرفۃ الرجال میں،امام بخاری (۲۵۶ھ) نے تاریخ میں، امام مسلم (۲۶۱ھ) نے مقدمہ صحیح مسلم میں، امام ترمذی (۲۷۹ھ) نے کتاب العلل میں، امام نسائی (۳۰۳ھ) نے کتاب الضعفاء المتروکین میں، ابومحمد عبدالرحمن بن ابی حاتم الرازی (۳۲۷ھ) نے کتاب الجرح والتعدیل میں، دارقطنی (۲۸۵ھ) نے اپنی کتاب العلل میں اور امام طحاوی (۳۲۱ھ) نے رجال پر بہت مفید بحثیں کی ہیں۔ ائمہ حدیث نے ایک ایک صحابی کے اصحاب کا جائز لیا، سب سے زیادہ کون کن کے قریب رہے، ان کو پہچانا؛ اسی نسبت علم سے وہ حضرات فقہیہ سمجھے گئے اور اسی نسبت سے ان کے فیصلے حجت سمجھے گئے،یہ حضرات اپنے ضبط، تثبت اورفقہ و روایت میں اگلے لوگوں کے لیے امام ٹھہرے، حضرت امام طحاوی (۳۲۱ھ) باب نکاح المحرم میں حضرت عبداللہ بن عباس کے شاگردوں کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں۔ "واثبت اصحاب عبداللہ بن عباس سعید بن جبیر وعطاء وطاؤس ومجاہد وعکرمہ وجابربن زید وھؤلاء کلھم ائمۃ فقہاء و یحتج بروایاتہم وارائہم "۔ ترجمہ :حضرت عبداللہ بن عباس کے شاگردوں میں سعید بن جبیر، عطاء، طاؤس، مجاہد، عکرمہ اورجابر بن زید سب سے زیادہ تثبت والے ہیں اوریہ سب امام اورفقہا ہیں کہ ان کی روایت بھی مستند سمجھی جاتی ہے اوران کے فقہی فیصلے بھی حجت مانے جاتے ہیں۔ پھر جن لوگوں نے آگے ان سے دین نقل کیا وہ بھی اسی طرح معروف ہوئے، ان میں عمروبن دینار، ایوب السنحتیانی اور عبداللہ بن ابی نجیح وغیرہم ہیں اوریہ سب ایسے امام تھے کہ روایت میں مقتدا ٹھہرے۔ (شرح معانی الاثار،باب نکاح المحرم:۳/۳۵۴) محدثین کی سلسلہ رواۃ پر کس درجے کی کڑی نظر رہی ہے اور وہ ہر دوراویوں کے درمیان کس کس درجے کے تعلق ورابطے کے جو یار ہے،امام طحاوی کا یہ بیان اس پر شاہد ناطق ہے کون صاحب علم ہے جومحدثین کی ان خدمات کا انکار کرسکے۔ امام احمد کی کتاب کتاب العلل و معرفۃ الرجال انقرہ سے چھپ چکی ہے۔ دو جلدوں میں ہے، ابن ابی حاتم الرازی کی کتاب الجرح والتعدیل نوجلدوں میں ہے، حیدرآباد دکن سے شائع ہوچکی ہے، یہ اساسی طورپر امام احمد کی کتاب کو بھی ساتھ لیے ہوئے ہے،دارقطنی اپنی کتاب کو مکمل نہ کرپائے تھے کہ وفات پائی اسے ان کے شاگرد ابوبکر الخوارزمی البرقانی (۴۲۵ھ) نے مکمل کیا، شمس الدین سخاوی(۹۰۲ھ) نے اس کی ایک تلخیص مرتب کی ہے جس کا نام بلوغ الامل بتلخیص کتاب دار قطنی فی العلل ہے،ان کتابوں میں رجال کے علاوہ علل حدیث پر بھی بہت مفید مباحث موجود ہیں، اس سے اگلے دور میں وہ کتابیں لکھی گئیں جن میں اسماء الرجال ہی مستقل موضوع بنا ہے، ان میں راویوں کے حالات اوران کے طبقات کا ذکر ہے اور ساتھ ہی راویوں کی جرح و تعدیل سے بھی بحث کی گئی ہے۔