انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جہنم کا غصہ اورخطرناک آواز جہنم کا غصہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى أُولَئِکَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ، لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا (الانبیاء:۱۰۱،۱۰۲) وَأَعْتَدْنَا لِمَنْ کَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيرًا، إِذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَکَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا (الفرقان:۱۱،۱۲) وَلِلَّذِينَ کَفَرُوا بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ، إِذَا أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِيَ تَفُورُ ، تَکَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ (الملک:۶سے۸) (ترجمہ)جن کے لئے ہماری طرف سے بھلائی مقدر ہوچکی ہے وہ لوگ(دوزخ)سے(اس قدر)دوررکھے جائیں گے کہ اس کی آہٹ بھی نہ سنیں گے۔ اورہم نے ایسے شخص(کی سزا) کے لئے جو قیامت کو جھوٹا سمجھے دوزخ تیار کر رکھی ہے وہ ان کو دور سے دیکھے گی تو دیکھتے ہی غضبناک ہوکر اس قدر جوش مارے گی کہ)وہ لوگ (دور ہی سے)اس کا غصہ اورچلانا سنیں گے۔ جب ان(کفار)کو اس(جہنم)میں ڈالا جائے گا تو وہ اس کا دھاڑنا سنیں گے اور اس طرح جوش سے اچھل رہی ہوگی جیسے معلوم ہوتا ہے کہ(ابھی)غصہ کے مارے پھٹ پڑے گی،(یعنی)اہل جنت کو تو جہنم کی آہٹ بھی سنائی نہ دے گی لیکن اہل جہنم کے لئے جہنم غصہ کے مارے ایسا چلائے گی کہ اس کی آواز گدھے کی آواز کی طرح سخت اورمکروہ ہوگی اورایساا ابال کھائے گی جیسے ابھی ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بکھر جائے گی اور اس کا یہ غصہ نافرمانوں سے خدائی انتقام لینے کے لئے ہوگا۔ دوزخ کی دو آنکھیں ایک صحابی فرماتے ہیں حضورﷺ نے فرمایا: من تقول علي ما لم أقل ، فليتبوأ بين عيني جهنم مقعدا قيل : يا رسول الله وهل لها عينان ؟ قال : نعم ، أولم تسمع قول اللہ عز وجل: إِذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَکَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا (الفرقان:۱۲) جس نے مجھ پر ایسی جھوٹی بات بنائی جو میں نے نہیں کہی تھی وہ دوزخ کی دونوں آنکھوں کے درمیان اپنا ٹھکانا بنالے، آپﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسولﷺ !کیا دوزخ کی دوآنکھیں بھی ہیں؟آپ ﷺ نے فرمایا ہاں کیا تونے اللہ عزوجل کافرمان نہیں سنا جب ان کو دوزخ دور سے دیکھے گی یہ دوزخی اس کا زور سے غرانا اوردھاڑنا سنیں گے۔ (ابن ابی حاتم) (فائدہ)اس حدیث اورآیت سے معلوم ہوا کہ دوزخ کی آنکھیں بھی ہیں۔ دوزخی کو داخل کرتے وقت دوزخ کا غصہ (حدیث)حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: إِنَّ الْعَبْدَ لَيُجَرُّ إِلَى النَّارِ فَتَشْهَقُ إِلَيْهِ شَهْقَةَ الْبَغْلَةِ إِلَى الشَّعِيرِ ثُمَّ تَزْفِرُ زَفْرَةً لا يَبْقَى أَحَدٌ إِلا خَافَ (تفسیر ابن ابی حاتم،باب سورۃ الفرقان:۱۰/۲۶۰) (ترجمہ)جب کسی کو جہنم کی طرف گھسیٹا جائے گا تو وہ اس کے کنارے تک پہنچنے پر ایسے خطرناک انداز میں چلائے گی اوراس طرح سے رینک مارے گی جس طرح خچر رینکتا ہے پھر اس طرح زلزلہ آور ہوگی کہ کوئی بھی خوفزدہ ہونے سے نہیں بچے گا۔ مکلفین کے علاوہ ہر مخلوق جہنم کی آوازیں سنتی ہے حضرت کعب فرماتے ہیں کوئی مخلوق بھی اللہ تعالی نے پیدا نہیں فرمائی مگر وہ جہنم کے رینکنے کو صبح و شام سنتی ہے سوائے دو مخلوقات(انسان اورجنات) کے جن پر حساب اورعذاب لازمی ہے۔ (جوزجانی) دوزخ روزانہ دو دفعہ رینکتی ہے مغیث بن سمی کہتے ہیں جہنم ہر روز دو دفعہ رینکتی ہے جسے جن وانس کے علاوہ ہر شئے سنتی ہے۔ (کتاب الزھد) (فائدہ)اس روایت سے معلوم ہوا کہ دوزخ دو دفعہ رینکتی ہے اوراس سے اوپر کی روایت سے معلوم ہوا کہ صبح شام رینکتی ہے پس معلوم ہوا کہ ایک دفعہ صبح کو ایک دفعہ شام کو رینکتی ہے اوراس کا صبح وشام کو رینکنا اس لئے ہوگا کہ انسان اورجنات کو صبح وشام دوزخ سے خبردار رکھا جائے۔ روز قیامت دوزخ کی رینک کا خوفناک منظر حضرت ضحاکؒ فرماتے ہیں کہ روز قیامت جہنم کو ایک دفعہ رینکنا ہے کوئی مقرب فرشتہ یا نبی مرسل ایسا نہیں رہے گا مگر سجدے میں گرپڑے گا اورکہے گا اے میرے پروردگار مجھے بچالے مجھے بچالے۔ دوزخ کی رینک پر پہاڑوں کا واویلا وھب بن منبہ فرماتے ہیں جب پہاڑوں کو(قرب قیامت)چلایا جائے گا تو وہ جہنم کی آہٹ،غصہ اوررینکنے اور چلانے کو سنیں گے تو اس طرح واویلا کریں گے جیسے عورتیں واویلا کرتی ہیں پھر ان کے پہلے پچھلے پہاڑوں میں گھس جائیں گے اورایک دوسرے کو پیس ڈالیں گے۔(احمد) دوزخیوں کو دورسے دیکھ کر دوزخ چلائے گی اللہ تعالی نے فرمایا: إِذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَکَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا (الفرقان:۱۲) (ترجمہ)جب وہ(جہنم)ان (کفار)کو دور سے دیکھے گی تو وہ (دور ہی سے)اس کا جوش وخروش سنیں گے۔ دوزخ کے غصہ کی حالت مذکورہ آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں جہنم قیامت کے میدان سے سو سال کی مسافت میں دور ہوگی اسے ستر ہزار لگاموں سے جکڑ کر لایا جائے گا جس کی ایک ایک لگام کو ستر ستر ہزار فرشتوں نے تھاما ہوگا اگر اسے یوں ہی چھوڑ دیا جائے تو کسی نیک و بد کو نہ چھوڑے ،پھر یہ ایک ایسی رینک مارے گی کہ (کسی جن اورانسان کی آنکھوں میں) کوئی آنسو کا قطرہ باقی نہیں رہے گا مگر اچھل کر بہہ پڑے گا پھر دوبارہ ایک رینک مارے گی جس سے دل اپنی جگہوں سے ہٹ کر حلق کے کوے اورنرخرے تک جا پہنچیں گے، یہی مطلب ہے قرآن کریم کی اس آیت کا۔ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ (الاحزاب:۱۰) (ترجمہ)اورکلیجے منہ کو آئیں گے دوزخ کی رینک پر کفار کی کیفیت عبید اللہ بن جعفر فرماتے ہیں جہنم جب پہلی رینک مارے گی تو کفار کے دل پھٹ جائیں گے جب دوسری رینک مارے گی تو زمین پر سروں کے بل گرپڑیں گے۔ (عبداللہ بن احمد) حضرت کعب کا حضرت عمرؓ کو دوزخ سے ڈرانا حضرت عمرؓ نے حضرت کعب کو فرمایا ہمیں ڈراؤ،توانہوں نے فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے بلاشبہ روز قیامت جہنم قریب کی جائے گی جب وہ قریب ہوگی تو ایک ایسی رینک مارے گی کہ اللہ تعالی نے کسی نبی کو اورکسی شہید کو پیدا نہیں کیا مگر وہ گھٹنوں کے بل گرپڑے گا اورکہے گا اے اللہ آج میں آپ کو صرف اپنے نفس کا ذمہ دار ٹھہراتا ہوں اے ابن خطاب اگر تیرے پاس ستر انبیاء کا سا عمل بھی ہو تب بھی تو یہی خیال کرے گا کہ تیری نجات نہیں ہوگی تو حضرت عمرؓ نے فرمایا قسم بخدا بے شک معاملہ بہت سخت ہے۔ (ابو نعیم وغیرہ) ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت کعب فرماتے ہیں: میں حضرت عمرؓ کے پاس حاضر تھا کہ انہوں نے مجھے فرمایا اے کعب ہمیں کچھ ڈرادو تو میں نے عرض کیا اے امیر المومنین جہنم کو روز قیامت ایک دفعہ ایسی چیخ نکالنی ہے کہ کوئی مقرب فرشتہ اورکوئی نبی مرسل ایسا نہیں بچے گا مگر اپنے گھٹنوں کے بل سجدے میں گرپڑے گا حتی کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ بھی گھٹنوں کے بل گرجائیں گے اورکہیں گے مجھے بچالیجئے مجھے بچالیجئے، آج مجھے اپنی نجات کے سوا کچھ نہیں چاہیے تو یہ سن کر حضرت عمرؓ بہت دیر تک سرجھکائے بیٹھے رہے میں نے کہا اے امیر المومنین آپ یہ بات قرآن کریم میں نہیں دیکھتے؟حضرت عمرؓ نے فرمایا کہاں؟ میں نے عرض کیا اللہ تعالی اس آیت میں(اسی بات کا) کاذکر کرتے ہیں: يَوْمَ تَأْتِي كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَفْسِهَا وَتُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (النحل:۱۱۱) (ترجمہ)جس روز ہر شخص اپنی ہی طرفداری میں گفتگو کرے گا(اوردوسروں کو نہ پوچھے گا)اورہرشخص کو اس کے کئے کا پورا بدلہ ملے گا ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ (ابونعیم وغیرہ) دوزخ سے ڈرنے والوں کی حالت حضرت حسن بصریؒ دوزخ سے ڈرنے والوں کی حالت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب یہ لوگ ایسی آیت سے گذرتے ہیں جس میں جنت کا بیان ہو تو یہ اس کے شوق میں روتے ہیں اور جب ایسی آیت سے گذرتے ہیں جس میں دوزخ کا بیان ہو چیخ چیخ کر دھاڑیں مارتے ہیں گویا کہ دوزخ کی رینک ان کے کانوں کی جڑوں سے پیوست ہورہی ہے۔ حضرت ابن مسعودؓ اورربیع بن خیثمؒ کا واقعہ ابو وائل کہتے ہیں ہم حضرت ابن مسعودؓ کے ساتھ سفر میں چلے ہمارے ساتھ ربیع بن خیثم بھی تھے تو ہم دریائے فرات کے کنارے ایک تنور پر پہنچے جب حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے اسے اوراس میں آگ کو شعلے مارتا ہوا دیکھا تو یہ آیت پڑھی۔ إِذَا رَأَتْهُمْ مِنْ مَکَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًاالی قولہ:ثبورا (الفرقان:۱۲،۱۳) (ترجمہ) (اوردوزخ کی یہ کیفیت ہوگی کہ)وہ ان کو دور سے دیکھے گی تو دیکھتے ہی غضبناک ہوکر اس قدر جوش مارے گی کہ)وہ لوگ(دورہی سے)اس کا جوش وخروش سنیں گے اور(پھر)جب وہ اس (دوزخ)کی کسی تنگ جگہ میں ہاتھ پاؤں جکڑ کر ڈال دئے جاویں گے تو وہاں موت ہی موت پکاریں گے (جیسا کہ مصیبت میں عادت ہے کہ موت کو بلاتے اوراس کی تمنا کرتے ہیں) توربیع بن خیثم چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے تو ہم ان کو اٹھا کر ان کے گھر لے گئے تو حضرت عبداللہ(بن مسعود)ان کے ہوش میں آنے کی انتظار میں لگ گئے یہاں تک کہ ظہر کی نماز پڑھائی تب بھی ہوش میں نہ آئے پھر عصر تک انتظار کی تب بھی ہوش میں نہ آئے پھر مغرب تک انتظار کی تب جاکر ہوش آیا اس کے بعد حضرت عبداللہؓ اپنے گھر تشریف لے گئے۔ (ابن ابی الدنیا) (فائدہ)اسماء الرجال کی کتاب تقریب التہذیب میں ان کے والد کا نام خثیم لکھا ہے۔ (واللہ اعلم) تین بزرگوں کا جہنم کے خوف سے عجیب حال مسمع بن عاصم کہتے ہیں کہ میں اور عبدالعزیز بن سلیمان ،کلاب بن جری اورسلمان الاعرج نے کسی ساحل پر رات گذاری تو کلابؒ نے رونا شروع کیا حتی کہ میں ڈر گیا کہ ان پر موت نہ واقع ہوجائے پھر ان کے رونے کو دیکھ کر عبدالعزیز نے بھی رونا شروع کردیا ان کے بعد سلیمان نے بھی ان کی وجہ سے رونا شروع کردیا پس میں ان کو روتا دیکھ کر روتا رہا؛ لیکن قسم بخدا! مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ کیوں رو رہے ہیں بعد میں میں نے عبدالعزیز سے پوچھا کہ اے ابو محمد تمہیں اس رات کس چیز نے رلا یا تو فرمایا اللہ کی قسم میں نے سمندر کی موجوں کو دیکھا کہ وہ جوش مارتی اورگھومتی تھیں تو میں نے جہنم کے طبقات اور جوش وخروش کو یاد کیا بس اسی نے مجھے رلادیا،پھر میں نے کلاب سے یہی بات پوچھی تو انہوں نے کہا اس گروپ میں مجھ سے زیادہ برا کوئی نہیں میں تو ان کے رونے پر ترس کھاتے ہوئے روتا رہا کہ انہوں نے رو رو کر اپنا کیا حال بنالیا ہے اللہ ان پر اپنا فضل فرمائے۔