انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خوارزم شاہ کی غلطی اب خوارزم شاہ کی بد نصیبی دیکھئے چنگیز خاں نے اپنا خط ایک ایلیچی کو دیا اوراس ایلیچی کو اُن ساڑھے چار سو مسلمان سوداگروں کے قافلہ کے ساتھ کردیا جو مغولستان میں بغرض تجارت آئے ہوئے تھے اور اب واپس جارہے تھے سوداگروں کے اس تمام قافلہ کو چنگیز خاں نے اپنا وفدسفارت قرار دیا؛کیونکہ ان سوداگروں میں بعض بڑے مرتبہ کے اوردربار رس تاجر تھے،جب یہ قافلہ مقام انزار میں پہنچا تو خوارزم شاہ کے نائب السلطنت نے جو وہاں موجود تھا اس قافلہ کو گرفتار کرکے قید کردیا،قافلہ والوں نے ہر چند کہا کہ ہم مسلمان ہیں،سوداگری کے لئے مغولستان گئے تھے اب واپس آرہے ہیں اوربادشاہ مغولستان کی طرف سے سفیر بن کر بھی آئے ہیں، مگر اُس حاکم نے کُچھ نہ سنا اور خوارزم شاہ کو لکھا کہ مغولستان سے کچھ جاسوس سودا گر اور سفیروں کے لباسوں میں آئے ہیں، میں نے اُن کو گرفتار کرلیا ہے،ان کی نسبت آپ کا کیا حکم ہے،سلطان خوارزم شاہ نے لکھا کہ اُن کو قتل کرکردو؛چنانچہ حاکم انزار نے ان ساڑھے چار سو آدمیوں کو بے دریغ تہِ تیغ کرکے تمام مال واسباب پر قبضہ کرلیا ان میں سے ایک شخص کسی طرح بچ کر نکل بھاگا اوراُس نے جاکر چنگیزخاں کو قافلہ کے مقتول ہونے کا حال سنایا۔ چنگیز خاں نے ایک خط پھر خوارزم شاہ کے پاس نہایت اہتمام واحتیاط کے ساتھ بھیجا اوراس میں لکھا کہ حاکم انزار نے بڑی نالائقی کا کام کیا ہے اوربے گناہ لوگوں کو قتل کرکے جرم عظیم کا مرتکب ہوا ہے،مناسب یہ ہے کہ اُس کو یا تو میرے سُپرد کیا جائے یا آپ خود کوئی عبرت ناک سزادیں، خوارزم شاہ نے اس خط کو پڑھتے ہی چنگیز خاں کے ایلیچی کو جو یہ خط لے کر پہنچا تھا قتل کردیا بعض مؤرخین کا خیال ہے کہ چنگیز خاں نے اس کے بعد پھر ایک ایلیچی بھیجا اورلکھا کہ ایلیچی کا قتل کرنا بادشاہوں کا کام نہیں ہے اور سوداگروں کی حفاظت کا کام کرنا بادشاہوں کا فرض ہے،میرے مطالبات پر آپ دوبارہ غور فرمائیں جو ایلیچی یہ پیغام لے کر گیا اُس کو بھی خوارکزم شاہ نے قلت کردیا۔ یہ حالات سُن کر چنگیز خاں نے مغلوستان وترکستان کے جنگ جو قبائل کی فوج مرتب کرنی شروع کی اورخوارزم شاہ کو بادشاہ کے نام سے یاد کرنا چھوڑدیا؛بلکہ جب اُس کا ذکر آتا کہتا کہ وہ بادشاہ نہیں ؛بلکہ چور ہے کیونکہ بادشاہ ایلچیوں کا قتل نہیں کرتے ،اتفاق سے انہیں ایام میں ایک سرحدی سردار توق تغان نامی سے کچھ سرکشی کے علامات معائنہ کرکے چنگیز خاں نے اپنے بیٹے جوجی خان کو اُس کی سرکوبی کے لئے روانہ کیا، توق تغان ماوراء النہر کے علاقے میں چلا آیا جہاں سلطان خوارزم شاہ بھی کسی سبب سے آیا ہوا تھا،جوجی خان نے توق تغان کا تعاقب کرکے اُس کو گرفتار کرلیا ،یہ دیکھ کر خوارزم شاہ نے جو جی خاں کی طرف حرکت کی،جوجی خاں نے خوارزم شاہ کے پاس خط بھیجا کہ آپ مجھ پر حملہ نہ کریں،میں آپ سے لڑنے پر مامور نہیں کیا گیا ہوں،میں تو صرف اپنے باغی کو گرفتار کرنے آیا تھا میرا مقصد حاصل ہوچکا ہے اورمیں واپس جارہا ہوں، مگر خوازم شاہ نے اس پر کوئی التفات نہ کیا اورجو جی خان پر حملہ آور ہوا، لڑائی ہوئی شام تک زور آزمائی میں کوئی فیصلہ نہ ہوا،رات کو جو جی خان نے اپنے لشکر گاہ میں آگ جلتی ہوئی چھوڑ کر مغولستان کی طرف کوچ کر گیا اور تمام حالات چنگیز خان کو سُنائے،چنگیز خاں یہ حالات سنتے ہی مغلوں کا لشکر عظیم لے کر ایران اور ممالک اسلامیہ کی طرف روانہ ہوا،اس جگہ ہم کو سکونِ قلب کے ساتھ غور کرلینا چاہئے کہ ایک مسلمان بادشاہ سے کیسی نالائق حرکات سرزد ہوئیں اورایک کافر بادشاہ کن حالات اورکن مجبوریوں میں ممالکِ اسلامیہ پر حملہ آور ہوتا ہے جہاں تک عدل وانصاف سے کام لیا جائے گا ابھی تک چنگیز خاں کو موردِ الزام نہیں ٹھیرایا جاسکتا۔