انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت شاہ عبدالرحیم دہلویؒ (۱)لوگ سمجھتے ہیں کہ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا بہت ہی مشکل ہے ، کیونکہ حقیقت میں ان کے ساتھ جتنی بھی نیکی کی جائے وہ اس سے بھی زیادہ کے مستحق ہیں ، لیکن میرے نزدیک یہ بہت ہی آسان ہے کیونکہ والدین تو معمولی دلجوئی سے بھی انتہائی مسرور ہوجاتے ہیں اور اولاد کے معمولی احسان کو بھی انتہائی پدری شفقت کے سبب بہت بڑا احسان سمجھتے ہیں ۔ (۲)ایک شخص نے آپ سے سوال کیا کہ لوگوں میں رہ کر زندگی کیسی گزارنی چاہئے ؟ تو ارشاد فرمایا کہ ’’کن فی الناس کاحد من الناس ‘‘ یعنی لوگوں میں انہیں میں کے ایک فرد ہونے کی حیثیت سے زندگی گزارو ۔ (۳)مجلس میں کسی کی برائی مت بیان کرو یعنی یہ نہ کہو کہ پورب والے ایسے ہیں ، پنجابی ایسے ہیں ، افغان ایسے ہیں ، اور مغل ایسے ہیں ، ہوسکتا ہے کہ اس قوم کا کوئی فرد بیٹھا ہو یا اس علاقہ کا کوئی باحمیت آدمی ہو اور وہ اسے برا سمجھے اور اہلِ مجلس کا مزہ کرکرا ہوکر رہ جائے۔ (۴)عوام کے خلاف ہرگز کوئی بات زبان پر نہ لانی چاہئے خواہ کتنی ہی سچی اور صحیح کیوں نہ ہو ، اس لئے کہ ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے سب پھر جائیں اور مجلس بد مزہ ہوجائے ۔ (۵)بعض دوستوں کی محبت کا سبب ان پر تیری فضیلت اور تجھ سے ان کی ضروریات کی وابستگی میں پنہاں ہوتا ہے ، اس لئے ہر دوست کی حیثیت پہچاننی چاہئے اور سب کو ایک مقام نہ دینا چاہئے اور دوست پر اس کی حیثیت سے زیادہ اعتماد نہیں کرنا چاہئے ۔ (۶)آخر اس دارِ فنا کو چھوڑنا ہے اور دارِ جزا و بقا ء میں پہونچنا ہے ، لہٰذا نفسانیت اور تکبر کو اپنے اندر سے نکال کر پھینک دے اور اعمال پر بھروسہ نہ کر ، فضل و کرمِ غفار پر نظر رکھ ، جہاں تک ہوسکے لوگوں کے دلوں کو راحت پہونچا اور مخلوق سے ترحّم و شفقت کا معاملہ کر ، اور اپنے آپ کو بری صفات سے علحٰدہ رکھ ۔ (۷)فیض حق ناگاہ پہونچتا ہے ، مگر کہاں پر پہونچتا ہے؟ دلِ آگاہ پر ، دلِ آگاہ کی علامت کیا ہے ؟ ذکرِ خداسے دل میں نور و سرور کا داخل ہونا اور دار الغرور سے دور رہنا ، بے شک لذّتِ یادِ حق تمام لذتوں سے اونچی ہے جس نے یہ ذائقہ چکھا اس نے چکھا اور جس نے بات کو سمجھا اس نے سمجھا اور جس نے نہیں چکھا اس نے نہیں جانا ۔