انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تجوید کی تعریف جہاں سے حرف کی آواز نکلتی ہے اس کو مخرج کہتے ہیں اور جس انداز سے آواز نکلتی ہے اس کو صفت کہتے ہیں مخرج اور صفت کے ساتھ قرآن شریف پڑھنے کو تجوید کہتے ہیں ،تجوید کے خلاف قرآن مجید پڑھنے کو لحن کہتے ہیں لحن دو قسم کی ہوتی ہے(۱)لحن جلی(۲)لحن خفی لحن جلی بڑی غلطی کو کہتے ہیں یعنی صفات لازمہ ومخارج وغیرہ میں غلطی کرنا اور یہ پانچ طرح کی ہیں۔ (۱)حرفوں میں تبدیلی کرنا،جیسے اَلْحَمْدُ کی جگہ اَلْھَمْدُ پڑھنا۔ (۲)حرکتوں کے اندر تبدیلی کرنا جیسے اَنْعَمْتَ کی جگہ اَنْعَمْتُ پڑھنا۔ (۳)متحرک کی جگہ ساکن ،جیسے اَنْشَاَھَا کی جگہ اَنْشَاْھَا پڑھنا یا ساکن کی جگہ متحرک مثلا خَلْقًا کی جگہ خَلَقًا پڑھنا۔ (۴)حرفوں کو گھٹا دیناجیسے لَمْ یُوْلَدْ کو لَمْ یُلَدْ یا حر فوں کو بڑھادیناجیسے لَمْ یَلِدْ کی جگہ لَمْ یَلِیْدْ پڑھنا۔ (۵)مشدد حرفوں کو مخفف جیسے اِیَّاکَ کی جگہ اِیَاک پڑھنا یا مخفف کی جگہ مشدد کرکے پڑھنا جیسے اَظْلَمَ کو اَظَّلَمَ وغیرہ۔ لحن جلی کرکے قرآن شریف پڑھنا حرام ہے بسا اوقات اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اس لیے اس سے بچنا نہایت ضروری ہے ۔ لحن خفی چھوٹی غلطی کو کہتے ہیں ،یعنی صفات محسنہ(وہ صفات جو اچھی سمجھی جاتی ہیں )میں غلطی کرنا اور یہ کئی جگہ ہیں جن میں سے چند مثالیں یہ ہیں۔ (۱)پر کی جگہ باریک پڑھنا جیسے رَبَّکَ میں را کو باریک پڑھنا یا باریک کی جگہ پر پڑھنا جیسے بِاللّٰہِ میں اللہ کے لام کوپُر(موٹا) پڑھنا (۲)اظہار کی جگہ غنہ کرنا جیسے عذابٌ الیم کے تنوین میں غنہ کرنا یا اخفا کی جگہ اظہار کرنا جیسے یتیماً فاوی کے تنوین میں اظہار کرنا (۳)مد فرعی کی جگہ مد نہ کرناجیسےوَالسَّمَآءََکو بغیر مد کے پڑھنا لحن خفی سے قرآن شریف پڑھنا مکروہ ہے، اس لیے اس سے بھی بچنا ضروری ہے ۔