انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** يمین (قسم کھانے) کابیان قسم کھانے کے معنی اور اس کی قسمیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. یمین کی لغوی و اصطلاحی تعریف یمین کے لغوی معنی:قوت اورطاقت کے ہیں۔ حوالہ وَالْيَمِينُ الْقُوَّةُ وَالشِّدَّةُ(المصباح المنير ۴۹۴/۱۰) بند یمین کی اصطلاحی تعریف: کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر عزم مصمم کا اظہار کرنا۔ حوالہ (اليمين) …وشرعا: (عبارة عن عقد قوي به عزم الحالف على الفعل أو الترك(الدر المختاركتاب الايمان۳/۴)۔ بند قسم کھانے کے عمل کو(حلف) لینا کہتے ہیں۔حوالہ قِيلَ سُمِّيَ الْحَلِفُ يَمِينًا(المصباح المنير ۴۹۴/۱۰)۔ بند یمین کا مقصد انسان جب اپنی بات کو مؤکد کرنا چاہتا ہے یا سامع کو اپنی بات پر اعتماد دلوانا چاہتا ہے تو قسم کا استعمال کرتا ہے، شریعت نے اس کی اجازت تو دی ہے لیکن صحیح بات کی قسم کھانے پر اسے پورا کرنے کی تاکید کی ہے اورغلط کام کے کرنے پر قسم کھائی ہے تو اسے پورا نہ کرنے اوراس کا جرمانہ یعنی کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا، نیز اگر کوئی ہر بات کے لیے قسم کا استعمال کرتا ہو تو اسے پسند نہیں کیا گیاہے اس لیے کہ اس میں اللہ تعالی کے نام اوراس کے صفات کی توہین ہے اور وہ خود بھی بار بار قسم کا استعمال کرنے سے دنیا کی نظر میں انسان غیر معتمد ہوجاتا ہے۔ حوالہ وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا (النحل:۹۱) لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ (المائدة:۸۹) وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَهِينٍ (القلم:۱۰)وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِأَيْمَانِكُمْ(البقرة:۲۲۴)۔ بند کن الفاظ سے قسم کھائی جاسکتی ہے؟ یا تو لفظ اللہ یا پھر اللہ کی ایسی صفت سے قسم کھائی جائے جس کے ذریعہ عرف میں صرف اللہ ہی مراد لیے جاتے ہوں جیسے رحمن، رحیم، خالق وغیرہ بہرحال عرف میں اللہ کے ساتھ مخصوص صفات ہی سے قسم کھانی چاہیے ۔ اس کے علاوہ غیر اللہ ،پیغمبر،کسی بزرگ،آباءواجداد کی قسم کھانا جائز نہیں ۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَاأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ (بخاري بَاب لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ۶۱۵۵)۔ بند