انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہسپانیہ ہسپانیہ کومسلمانوں نے فتح کرکے سنہ۹۳ھ میں وہاں اپنی حکومت قائم کرلی تھی اور یہ ملک خلفاء بنواُمیہ کا ایک صوبہ بن گیا تھا، سنہ۱۳۸ھ تک وہاں خلفائے بنواُمیہ کی طرف سے مثل اور صوبوں کے امیروعامل مقرر ہوکر آتے اور حکومت کرتے رہے، جب عباسیوں نے اُموی حکومت کوبرباد کردیا اور خود قابض ومتصرف ہوگئے تواُمویوں کے دسویں خلیفہ ہشام کا پوتا عبدالرحمن کسی نہ کسی طرح عباسیوں کی تیغ خون آشام سے بچ کراندلس پہنچ گیا اور سنہ۱۳۸ھ میں وہاں پہنچ کراپنی حکومت قائم کرلی، لشکر عباسیہ نے حملہ کیا تواس کوبھی شکست دی اور اندلس کے شہرقرطبہ (کارڈوا) کودارالسلطنت بناکر اپنی شاندار حکومت کی ابتدا کی، یہ حکومت اس کے خاندان میں سنہ۴۲۲ھ تک رہی، ان اندلسی خلفاء کی شان وشوکت اور قوت وعظمت نے تمام براعظم یورپ کومبہوت کردیا اور اُن کی تہذیب وعلم دوستی نے تمام دنیا سے خراج تحسین حاصل کیا، ان کے کارنامے بنوعباس کے کارناموں سے زیادہ دلچسپ اور زیادہ سبق آموز ہیں، سنہ۴۲۲ھ اندلس میں طوائف الملوکی شروع ہوئی اور اُموی خاندان کی پرشوکت خلافت کا خاتمہ ہوگیا، اندلس کی اُموی خلافت کے بعد اُندلس کا ملک چھوٹی چھوٹی مسلمان ریاستوں میں تقسیم ہوگیا؛ جنھوں نے قرطبہ، ابیلیہ، غرناطہ، بلنشیہ، طیطلہ اور مالقا وغیرہ شہروں کواپنا اپنا دارالحکومت بنایا، چند روز کے بعد شمالی افریقہ کی مسلمان حکومتوں نے اندلس کے اکثرحصہ کواپنے ماتحت بنایا (یہ وہ دور تھا جب دنیا بھر کے عیسائی حکمران مسلسل منظم وقوی ہورہے تھے، اپنے فوجی ودفاعی وسائل بڑھاتے چلے جارہے تھے اور مسلمان مسلسل روبہ تنزل تھے اور آپس کی لڑائیوں میں مصروفِ عمل تھے) ادھر عیسائی سلاطین نے مسلمانوں کی خانہ جنگی سے فائدہ اُٹھایا اور مسلمانوں کوآپس میں لڑالڑا کرجب خوب کمزور کرلیا توپھران کواس طرح تختہ مشق ستم بنایا کہ شاید آج تک کسی قوم نے کسی قوم کے ہاتھ سے ایسے مظالم نہ سہے ہوں گے اور عالم انسانیت کے چہرے پرکبھی ایسے سیاہ داغ نہ لگائے ہوں گے، جیسے کہ اسپین کی فتح کرنے والے عیسائیوں نے لگائے، اسپین یاہسپانیہ کی تاریخ آج تک مسلمانوں کوخون کے آنسو رلارہی ہے اور ہسپانویں مسلمانوں کے برباد ہونے کی داساتان دلوں کوفگار اور سینوں کوزخم دار بنانے کی خاصیت رکھتی ہے