انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صدیقِ اکبرؓ کا فرمان صدیق اکبرؓ نے مدینہ منورہ میں آتے ہی اول ایک فرمان لکھا اور اس کی متعدد نقلیں کراکر قاصدوں کے ذریعہ ہر مرتد قبیلہ کی طرف ایک ایک فرمان بھیجا کہ اول جاکر تمام قبیلے کے لوگوں کو ایک مجمع میں بلا کر یہ فرمان سب کو سنادیا جائے۔ اس فرمان یا منشور کا عام مضمون یہ تھا کہ: ‘‘ابوبکرؓ خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہر اس شخص کو جس کے پاس یہ فرمان پہنچے خواہ وہ اسلام پر قائم ہو یا اسلام سے پھر گیا ہو،معلوم ہونا چاہیے کہ "فانی احمد الیکم اللہ الذی لا الہ الا ھو وحد ہ لاشریک لہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ وامن بما جاء واکفر من ابی واجاھدہُ اما بعد"خدائے تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا نبی بناکر بھیجا جو خوشخبری دینے اورڈرانے اورخدا کے حکم سے لوگوں کو خدا کی طرف بلانے والے ہیں اور ہدایت کے سراج منیر ہیں، جو شخص دعوت اسلام قبول کرتا ہے ، خدائے تعالیٰ اس کو ہدایت دیتا اورکامیابی کا سیدھا راستہ بتادیتا ہے اور جو انکار کرتا ہے بحکم الہی اس کو بذریعہ جہاد انقیاد وفرماں برداری کی طرف رجوع کیا جاتا ہے،احکام الہی کو نافذ فرمانے ،مسلمانوں کو نصیحت کرنے اوراپنے فرائض و تبلیغ کو بخوبی سر انجام دینے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے،خدائے تعالیٰ نے اس کی خبر قرآن مجید میں پہلے سے دے دی تھی کہ"إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ"(تم مرنے والے ہو اور وہ بھی مرنے والے ہیں)"وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِنْ مِتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ" تم سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ کی زندگی نہیں دی سو کیا اگر تم مرجاؤ گے تو وہ ہمیشہ رہیں گے )اور مسلمانوں کو یوں مخاطب کرکے سمجھا دیا کہ :" وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ"(محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف رسول ہیں،اُن سے پہلے بہت سے رسول ہو گزرے ہیں،پس اگر یہ مرگئے یا مقتول ہوئے،تو تم پچھلے پاؤں پھر جاؤ گے اورجو شخص پھر جائے گا اللہ کا وہ کچھ نہ بگاڑے گا اوراللہ تعالیٰ شکر گذار لوگوں کو نیک بدلہ دے گا ،پس جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوجتا تھا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو بلا شک فوت ہوگئے اور جو اکیلے خدا کی پرستش کرتا تھا، تو خدا زندہ اور قائم ہے،نہ وہ فوت ہوا، نہ اس کو نیند اوراونگھ چھو سکتی ہے،وہ اپنے حکم کی نگہداشت کرتا ہے اوراپنی جماعت کے ذریعہ دشمنوں سے بدلہ لینے والا ہے، میں تم کو خدا سے ڈرنے نبی کے لائے ہوئے نورا اورخدا کی رحمت سے حصہ لینے اسلام کی ہدایت اختیار کرنے اور دین الہی کی مضبوط رسی کے پکڑنے کی وصیت کرتا ہوں،جس کو خدانے ہدایت نہ کی وہ گمراہ ہوا اور جس کو خدانے عافیت عنایت کی وہ مصیبت میں مبتلا ہوا،جس کی مدد خدانہ کرے وہ یکہ و تنہا اور بے یار و مدد گار ہے،انسان جب تک اسلام کا انکار کرے دنیا وآخرت میں کوئی عمل اس کا مقبول نہیں ہوسکتا ،مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگوں نے اسلام قبول کرنے اور اس کے احکام کی تعمیل کرنے کے بعد خدا سے منہ موڑ کر جہالت اور شیطان کی اطاعت کی طرف رجوع کیا ہےکیا تم اللہ کو چھوڑ کر شیطان اوراس کی ذریت کو دوست بناتے ہو،جو تمہارے دشمن ہیں،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شیطان تمہارا دشمن ہے،پس تم بھی اس کو اپنا دشمن بناؤ؛کیونکہ وہ تو اپنے گروہ کو تمہارے دو زخی بنانے کے لئے آمادہ کرتا ہے، میں تمہاری طرف مہاجرین وانصار کے لشکر کو روانہ کرتا ہوں،جو نیکی کی پیروی کرنے والے ہیں،میں نے ان کو حکم دیا ہے کہ اول اسلام کی دعوت دیئے بغیر کسی سے مقابلہ نہ کریں میں نے حکم دیا ہے کہ جو لوگ اسلام کا اقرار کریں اور برائیوں سے باز رہیں،نیک کاموں سے انکار نہ کریں،اُن کی اعانت کی جائے اورجو اسلام سے انکار کریں اُن کا مقابلہ کیا جائے اور ان کی کچھ قدر و منزلت نہ کی جائے اوربجز اسلام کے کچھ قبول نہ کریں،پس جوشخص ایمان لائے اس کے لیے بہتری ہے ،ورنہ وہ خدا کو عاجز نہیں کرسکتا، میں نے اپنے قاصد کو حکم دیا ہے کہ میرے اس اعلان کو ہرہر ایک مجمع عام میں پڑھ کر سنادے،جب اسلامی لشکر تمہارے قریب پہنچے اوران کا موذن اذان دے تو تم بھی اس کے مقابلے میں اذان دو،یہ علامت اس بات کی ہو گی کہ تم نے اسلام قبول کر لیا ہے،تم پر حملہ نہ کیا جائے گا اور اگر تم نے اذان نہ دی،تو تم سے باز پرس ہوگی اوردرصورت انکار تم پر حملہ کردیا جائے گا