انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حسن معاشرت عطاء بن صائب کہتے ہیں کہ بیعت خلافت کے دوسرے دن حضرت ابوبکر صدیقؓ دوچادریں لئے ہوئے بازار کو جاتے تھے حضرت عمرؓ نے پوچھا کہ آپ کہاں جارہے ہیں؟ فرمایا بازار،حضرت عمرؓ نے کہا اب آپ یہ دھندے چھوڑدیں، آپ مسلمانوں کے امیر ہوگئے ہیں،آپ نے فرمایا،پھر میں اورمیرے اہل وعیال کہاں سے کھائیں، حضرت عمرؓ نے کہا کہ یہ کام ابو عبیدہؓ کے سپرد کیجئے؛چنانچہ دونوں صاحب ابو عبیدہؓ کے پاس گئے اوران سے ابوبکرؓ نے کہا کہ میرا اورمیرے اہل وعیال کا نفقہ مہاجرین سے وصول کردیا کرو،ہرچیز معمولی حیثیت کی چاہئے، گرمی اورجاڑوں کے کپڑوں کی بھی ضرورت ہوگی،جب پھٹ جایا کریں گے تو ہم واپس کردیا کریں گے اور نئے لے لیا کریں گے ؛چنانچہ حضرت ابوعبیدہؓ ہر روز آپ کے یہاں آدھی بکری کا گوشت بھیج دیا کرتے تھے ابوبکر بن حفص کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکرؓ نے انتقال کے وقت حضرت عائشہؓ سے فرمایا کہ مسلمانوں کے کام کرنے کی اجرت میں میں نے کوڑی پیسے کا فائدہ حاصل نہیں کیا،سوائے اس کے کہ موٹا جھوٹا کھا یاپہن لیا،اس وقت مسلمانوں کا تھوڑا یا بہت کوئی مال سوائے اس حبشی غلام، اونٹنی اور پرانی چادر کے میرے پاس نہیں ہے، جب میں مرجاؤں تو ان سب کو عمرؓ کے پاس بھیج دینا۔ حضرت امام حسن بن علی ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر نے انتقال کے وقت حضرت عائشہ صدیقہؓ سے فرمایا کہ میرے مرنے کے بعد یہ اونٹنی جس کا دودھ ہم پیتے تھے اور یہ بڑا پیالہ جس میں ہم کھاتے تھے اوریہ چادریں عمرؓ کے پاس بھیج دینا کیونکہ میں نے ان چیزوں کو بحیثیت خلیفہ ہونے کے بیت المال سے لیا تھا،جب حضرت عمرؓ کو یہ چیزیں پہنچیں تو انہوں نے فرمایا کہ خدائے تعالی ابوبکرؓ پر رحم فرمائے کہ میرے واسطے کیسی کچھ تکلیف اٹھائی ہے،حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بیت المال میں کبھی مال و دولت جمع نہیں ہونے دیا، جو کچھ آتا مسلمانوں کے لئے خرچ کردیتے فقراء ومساکین پر بحصہ مساوی تقسیم کردیتے تھے کبھی گھوڑے اورہتھیار خرید کر فی سبیل اللہ دے دیتے ،کبھی کچھ کپڑے لے کر غرباء صحرا نشین کو بھیج دیتے حتی کہ جب حضرت عمرؓ نے آپ کی وفات کے بعد معہ اورچند صحابیوں کے بیت المال کا جائزہ لیا تو بالکل خالی پایا،محلہ کی لڑکیاں اپنی بکریاں لے کر آپ کے پاس آجایا کرتیں اور آپ سے دودھ دوہا کرلے جاتیں، صدیق اکبرؓ بہت سے آدمیوں میں مل جُل کر اس طرح بیٹھتے کہ کوئی پہچان بھی نہ سکتا تھا کہ ان میں خلیفہ کون ہے۔