انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
شافعی امام کے پیچھے حنفی مقتدی کی وتر کا کیا حکم ہے؟ شافعی کے پیچھے حنفی کی اقتداء چند شرائط کے ساتھ جائز ہے: (۱)حنفی مذہب کے مطابق شافعی کی نماز میں کوئی مفسدِ نماز فعل نہ ہو۔ (۲)حنفی مقتدی کو یقین ہوکہ شافعی امام جائز وناجائز کے اہم مختلف فیہ مسائل میں احتیاط سے کام لیتا ہے، مثلاً بہتے ہوئے خون کے نکلنے سے وضو کرلیتا ہے، اور اگر اسے اس کا یقین ہو کہ امام احتیاط نہیں کرتا تو نماز صحیح نہ ہوگی اور اگر اسے اس سلسلہ میں کچھ معلوم نہیں کہ احتیاط کرتا ہے یا نہیں تو نماز مکروہ ہوگی۔ (۳)وتر میں اقتداء کرنے کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ تین رکعتوں کو دو سلام کے ساتھ نہ پڑھے (جیسا کہ ان کا مذہب ہے) اور اس میں مقتدی کو اپنا قنوت اللھم انا نستعینک الخ رکوع کے بعد پڑھنا چاہئے، پہلے نہیں، کیونکہ شافعی امام بھی رکوع کے بعد پڑھے گا اور اس مسئلہ میں اس کی متابعت کرنا ضروری ہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۷، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، یوپی) شافعی حضرات چونکہ وتر دو سلاموں کے ساتھ پڑھتے ہیں اور حنفی مسلک میں اس طرح نماز نہیں ہوتی، اس لئے مناسب یہ ہے کہ حنفی حضرات وتر میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوں ، تراویح ان ہی کے ساتھ ادا کرلیا کریں اور وتر علاحدہ پڑھیں۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۵۱۹، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، یوپی)