انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کلید کعبہ اس کے بعد حضوراکرم ﷺ نے مقام ابراہیم پر دوگانہ طواف ادا فرمایا ، پھر مسجد حرام کے ایک کنارہ پر تشریف فرما ہوئے اور حضرت بلالؓ سے اشارہ فرمایا کہ عثمانؓ بن طلحہ سے کہو کہ کلید کعبہ لائے، چابی ان کی والدہ سلامہ بنت سعد کے پاس تھی، انہوں نے دینے سے انکار کیا، فرمایا اگر کلید کعبہ نہ ملی تو تلوار کمر کے آر پار ہو جائے گی ، حضرت عثمانؓ بن طلحہ چابی لے کر حاضر ہوئے اور کعبہ کا دروازہ کھولا، دوسری روایت ہے کہ چابی لے کر اپنے دست مبارک سے کعبہ کا قفل کھولا ، اس موقع پر حضرت عباسؓ نے عرض کیا ! حجاج کو زمزم سے پانی پلانے کی خدمت میرے پاس ہے اس لئے کلید کعبہ مجھے عطا فرمائیے ، ارشاد فرمایا ! آج ایفائے عہد کا دن ہے ، پھر حضرت عثمانؓ بن طلحہ کو طلب فرمایا اور ارشاد ہوا ! ائے عثمان یہ چابی قیامت تک تم سے کوئی نہ لے سکے گا سوائے ظالم کے اور یہ ہمیشہ تمہارے خاندان میں رہے گی ، تمہیں یاد ہوگا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ ایک دن یہ چابی میرے ہاتھ میں ہوگی اور میں جسے چاہوں گا اسے دوں گا، عرض کیا ! یا رسول اللہ ! بے شک مجھے وہ دن یاد ہے چنانچہ یہ چابی تا عمر ان کے پاس رہی، وہ لا ولد تھے اس لئے بوقت وفات اپنے بھائی کے سپرد کی جن کا نام شیبہ تھا ، اور یہ خاندان بنو شیبہ کہلاتا تھا، آج تک یہ چابی ان کی اولاد کے پاس ہے ،