انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سمرہ بن جندبؓ طبرانی اور بیہقی نے ابن حکیم غبتی سے روایت کی ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ جب مجھ سے ملتے تو سمرہ بن جندب کا حال ضرور پوچھتے کہ وہ کس حال میں ہیں،جب میں کہتا کہ سمرہ اچھے ہیں تو ابوہریرہ خوش ہوتے میں نے ابو ہریرہ سے دریافت کیا آپ سمرہ کا حال کیوں بار بار پوچھا کرتے ہیں تو انہوں ن جواب دیا کہ ہم دس آدمی ایک گھر میں موجود تھے نبی کریمﷺ نے فرمایا تم دس آدمیوں میں جو سب سے بعد میں مرےگا وہ آگ میں ہوگا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ اب تک آٹھ آدمی مرچکے ہیں اب صرف میں اور سمرہ اب جندب باقی رہے گئے ہیں اسی ڈر سے سمرہ کے حال کی تحقیق کیا کرتا ہوں کہ اگر وہ پہلے مرگئے تو می ںسب سے بعد ہوجاؤں گا جس کی بابت نبی کریمﷺ نے آگ میں جانا فرمایا ہے،ابوہریرہ کا یہ حال تھا جب کوئی مذاق سے کہتا کہ سمرہ مرگئے تو یہ بے ہوش ہوجاتے آخر سمرہ سے پہلے ابوہریرہؓ کا انتقال ہوگیا۔ ابن عساکر نے ابن سیرین سے روایت کی ہے کہ سمرہ کو کزاز کی بیماری ہوئی، یہ ایک بیماری ہے جس میں سخت سردی لگتی ہے اس بیماری کی وجہ سے دیگ میں خوب گرم کھولتا ہوا پانی بھر کر اس کے اوپر گرمی حاصل کرنے کے لیے بیٹھا کرتے تھے، ایک دن ایسا ہوا کہ اس کھولتے پانی میں گر پڑے اور جل کر وفات پاگئے، نبی کریمﷺ کی پیشن گوئی سچی ہوئی؛لیکن آنحضرتﷺ نے جو یہ فرمایا تھا کہ آخری مرنے والا آگ میں ہوگا تو اس سے لوگوں نے یہ سمجھا تھا کہ جہنم میں جائے گا، اسی لیے حضرت ابوہریرہؓ اتنا ڈرتے تھے ؛حالانکہ آنحضرتﷺ کے قول کا مطلب یہ تھا کہ وہ آخری مرنے والا شخص دنیا کی آگ میں جل کر مرےگا ،جہنمی ہونا مراد نہیں ہے؛ چنانچہ سمرہ بن جندب ؓ گرم پانی میں جل کر وفات پائے۔