انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل ایران کی بغاوت اوراسلامی فتوحات مندرجہ بالا تبدیلیاں چونکہ جلد جلد وقوع پذیر ہوئیں،لہذا ایرانیوں نے انتظامی تغیرات کو اپنے لئے ایک غیبی تائید سمجھ کر آپس میں سازشیں شروع کردیں اور بغاوت پر آمادہ ہوکر اسلامی لشکر کے مقابلہ کی تیاریاں کرلیں،ان تیاریوں اوربغاوتوں کے مراکز اصطخر اورجور دو مقام تھے ،عبید اللہ بن معمر فارس کے گورنر نے ان باغیانہ سازشوں اور تیاریوں کا حال سُن کر ۲۷ھ میں اصطخر والوں پر چڑھائی کی، اصطخر کے دروازہ پر لڑائی ہوئی اور عبیداللہ بن معمر شہید ہوئے،حضرت عبید اللہ بن معمر کے شہید ہونے پر ان کی فوج وہاں سے فرار ومنتشر ہوگئی، یہ خبر سُن کر عبداللہ بن عامر حاکم بصرہ اپنا لشکر لے کر فارس کی طرف بڑھے ان کے مقدمہ الجیش کی سرداری عثمان بن العاصؓ کے سپرد تھی عبداللہ بن عامر تواسطخر کی طرف گئے اورہرم بن حیان کو جو رکا محاصرہ کرنے کے لئے روانہ کیا،اسطخر کے نواح میں ایرانیوں نے جمعیت کثیر کے ساتھ بڑی بہادری وپامردی سے اسلامی لشکر کا مقابلہ کیا، بڑی خوفناک اورخوں ریز جنگ ہوئی بالآخر ایرانی مسلمانوں کے مقابلہ سے بھاگے مسلمانوں نے اسطخر پر قبضہ کیا اورباغیوں کے قتل وغارت میں کمی کی۔ ہرم بن حیان کو جور کا محاصرہ کئے ایک مدت گذرچکی تھی، ہرم بن حیان دن بھر روزہ رکھتے اور دشمنوں سے لڑتے ،شام کو افطار کرکے نماز میں مصروف ہوجاتے،ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ افطار کے بعد ان کو کھانے کے لئے روٹی نہ ملی، انہوں نے اگلے دن اسی حالت میں روزہ رکھا، اس روز بھی کھانا نہ ملا غرض اس طرح ان کو ایک ہفتہ ہوگیا کہ روزہ پر روزہ رکھتے رہے،جب ضعف بہت بڑھ گیا تو انہوں نے اپنے خادم سے کہا کہ بیٹے تجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں ایک ہفتے سے پانی کے ساتھ روزہ افطار کرکے روزہ رکھ رہا ہوں اور تو مجھ کو کھانے کے لئے روٹی نہیں دیتا، خادم نے کہا میرے سردار ! میں روز انہ آپ کے لئے روٹی پکا کر جاتا ہوں، تعجب ہے کہ آپ کو نہیں ملتی،اگلے روز خادم نے روٹی پکا کر حسب معمول رکھی اور خود گھات میں بیٹھ کر روٹی کی نگرانی کرنے لگا کہ دیکھوں کون آکر روٹی لے جاتا ہے ،کیا دیکھتا ہے کہ شہر کی طرف سے ایک کتا آیا اورروٹی اٹھا کر چل دیا، خادم بھی آہستہ سے اٹھ کر اُس کتے کے پیچھے ہو لیا کتا روٹی لئے ہوئے شہر پناہ کی طرف گیا اورایک بدرو کے راستے شہر میں داخل ہوگیا خادم یہ دیکھ کر واپس لوٹا اور ہرم بن حیان کی خدمت میں تمام واقعہ عرض کیا ہرم بن حیان نے اس کو تائید غیبی سمجھا اورچند بہادر آدمیوں کو لے کر رات کے وقت اسی بدرو کے راستے شہر کے اندر داخل ہوگئے اور پاسبانوں کو قتل کرکے فورا شہر کا دروازہ کھول دیا ،اسلامی فوج نے شہر میں داخل ہوکر شہر کو فتح کیا اوراس طرح بآسانی جور پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا ،مسلمانوں نے یہاں یعنی شہر جور میں بھی اوراسطخر میں بھی باغیوں کو سخت سزائیں دے کر آئندہ کے لئے بغاوت کا سد باب کیا،اس فتح کی خبر مسلمانوں نے مدینہ کو بھیجی اورآئندہ کے لئے خلیفہ وقت سے ہدایات طلب کیں۔