انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آپﷺ کے وضو کا بچا ہوا پانی مسلم شریف میں ابو قتادہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک سفر میں صحابہ سے فرمایا کہ تم آج سورج ڈھلنے کے بعد سے رات بھر سفر جاری رکھنا، اگر اللہ نے چاہاتو تمہیں پانی ملےگا ،لوگ تیزی کے ساتھ چلتے رہے اور نبی کریمﷺ آدھی رات تک چل کر راستے سے ایک کنارے پر ساتھیوں کے ساتھ رات گزارنے کے لیے اتر پڑے ،آپﷺ نے یہ ہدایت فرمادی کہ تم لوگ نہ سوجانا نماز کا خیال رکھنافجر کی نماز فوت نہ ہوجائے، اتفاق کی بات کہ شب میں تمام لوگوں کی آنکھ لگ گئی اور سب سوتے رہ گئے ؛یہاں تک کہ سب سے پہلے آنحضور ﷺ اس وقت بیدار ہوئے جب دھوپ آپ کی پشت مبارک پر پڑنے لگی، آپﷺ نےساتھیوں کو وہاں سے کوچ کرنے کا حکم دیا وہاں سے چل کر جب سورج ذرا اونچا ہوا تو آپﷺ سواری سے اتر ے ایک بڑا لوٹا میرے پاس تھاجس میں تھوڑا سا پانی تھا ،آپﷺ نے منگواکر اس پانی سے درمیانی اور معمولی وضو فرمایا اور تھوڑا سا پانی لوٹے میں بچادیا اور ارشاد فرمایا کہ اس پانی کو حفاظت سے رکھنا اس پانی کا ایک حال اور شان ہے ،اس کے بعدحضرت بلالؓ نے اذان دی اور سنتوں کے بعد آنحضورﷺ نے قضا نماز باجماعت ادا کی، نماز کے بعد سفر شروع ہوا جب دھوپ زیادہ ہوئی تو لوگوں نے کہا کہ پیاس کے مارے مسافر جاں بلب ہیں ،آنحضرتﷺ نے فرمایا گھبراؤ نہیں آپﷺ نے وہ لوٹا منگوایا اور لوٹے سے پانی ڈالنا شروع کیا اور ابو قتادہ نے لوگوں کو پانی پلانا شروع کیا ، پانی دیکھ کر قافلہ کے سب لوگ ٹوٹ پڑے اور ایک دوسرے پر گرنے لگے، آپﷺ نے فرمایا مت گھبراؤ تم سب آسودہ ہوجاؤگے ؛چنانچہ پلاتے پلاتے سب لوگوں کو سیراب کردیا، ابو قتادہ کہتےہیں کہ بعد میں آنحضورﷺ اور میں دو آدمی بچ گئے میں نے درخواست کی کہ پہلے آپﷺ نوش فرمائیں، حضورﷺ نے فرمایا ابو قتادہ پہلے تم پیو پلانے والے اور ساقی کو پیچھے ہی پینا چاہیے؛ چنانچہ میں نے پیا اورآپﷺ نے سب کے بعد میں پانی نوش فرمایا۔ بیہقی نے حضرت انسؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے وضو کا پانی قبا کے کنویں میں ڈال دیا، قبا ایک مقام کا نام ہے جو مدینہ سے تقریباً تین میل کے فاصلہ پر ہے تو اس میں اتنا پانی ہوگیا کہ کبھی اس میں کمی نہ پیدا ہوئی۔ بیہقی اور حاکم نے حضرت عمرؓ سے روایت کی ہے کہ ایک لڑائی کے موقع پر مجاہدین کو پیاس کی بہت تکلیف ہوئی، حضرت عمرؓ نے آنحضورﷺ سے درخواست کی کہ پانی کے لیے خدا سے دعا فرمایے، آنحضورﷺ نے دعا فرمائی اسی وقت ایک گھٹا اٹھی اور اتنی بارش ہوئی کہ لوگ خوب سیراب ہوگئے ،بعض شارحین نے لکھا ہےکہ یہ معجزہ جنگ بدر میں ظاہر ہوا تھا اور اسی معجزہ کی طرف سورۂ انفال میں اشارہ ہے: وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِه (انفال :۱۱) اور اللہ تعالی تمہارے لیے آسمان سے پانی نازل کرے گا تاکہ تم کو پاک کردے۔