انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کن حالات میں تیمم کرنا درست ہے؟ حدث (ناپاکی) سے پاک ہونے کے لیے شریعت نے وضو اور تیمم دونوں چیزیں رکھی ہیں؛ لیکن وضو اصل ہے اور تیمم اس کا قائم مقام ہے۔ (۱)اگر کہیں جنگل وبیابان میں ہو اور پانی ایک میل دور ہو۱۰۹؎ (۲)پانی کے استعمال سے مرض بڑھ جانے کا خطرہ ہو اسی طرح پانی موجود ہو؛ لیکن خود معذوری کی وجہ سے اٹھ کر نہ لے سکتا ہو اور نہ کوئی دینے والا موجود ہو۱۱۰؎ (۳)دشمن کی وجہ سے پانی نہ لے سکتا ہو، مثلاً پانی کے پاس موذی جانور ہو یاڈول رسی نہ ہو۱۱۱؎ (۴)پانی اس کے پاس اتنی کم مقدار میں ہو کہ اگر وضو کے لیے استعمال کرلیگا تو پیاسا رہ جانے اندیشہ ہو۱۱۲؎ (۵)چونکہ عیدین اور نمازِ جنازہ کا بدل نہیں ہے اگر وضو کرنے تک ان کے فوت ہوجانے کا خطرہ ہو تو تیمم کرلے۱۱۳؎ (۶)اگرپانی ملنے کی توقع ہو تو اس کو آخر تک انتظار کرکے تیمم کرنا چاہئے؛ اگر تیمم کرکے نماز پڑھ لیا پھر وقت کے اندر ہی پانی مل گیا تو نماز کا اعادہ نہیں ہے۱۱۴؎ (۷)جس کو غسل اور وضو کے لیے پانی اور پاک مٹی دونوں نہ ملے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہے، قضا واجب ہے۱۱۵؎۔ (۱۰۹)’‘عن نافع، قال: تیمم ابن عمر علی رأس میل أومیلین" المستدرک للحاکم، باب واماحدیث عائشہ رضی اللہ عنہا، حدیث نمبر:۵ (۱۱۰)’‘قال الحسن فی المریض عندہ الماء ولایجد من یناولہ یتیمم وأقبل ابن عمر من أرضہ بالجرف فحضرت العصر بمربد النعم فصلی ثم دخل المدینۃ والشمس مرتفعۃ فلم یعد" بخاری، باب التیمم فی الحضر اذالم یجدالماء وخاف فوۃ الصلاۃ:۲///۶۱۔ "عنِ ابنِ عباس فیِ قولِہِ (وإِن کنتم مرضی أَوعلی سفر) قال إِذاکانت بالرجل الجراحۃ فی سبیل اللہ أوالقروح أوالجدری فیجنب فیخاف أن یموت إن اغتسل یتیمم" دارقطنی، باب فی ماروی فیمن نام قاعداً وقائماً ومضطجعاً:۶۹۰۔ "عن علیِ قال إِذاجنب الرجل فیِ السفرِ تلوَّمَ مابینہ وبین آخر الوقت فإن لم یجد الماء تیمم وصلی" دارِقطنی، باب فی بیان الموضع الذی یجوز التیمم فیہ وقدرہ من البلد، حدیث نمبر:۷۳۵۔ "عن عمرِو بنِ العاصِ قال احتلمت فِی لیلۃ بارِدۃ فِی غزوۃِ ذات السلاسل فأشفقت إن اغتسلت أن أہلک فتیممت ثم صلیت بأصحابی الصبح فذکروا ذلک للنبی ﷺ فقال یاعمرو صلیت بأصحابک وأنت جنب فأخبرتہ بالذی منعنی من الاغتسال وقلت إنی سمعت اللہ یقول: (ولاتقتلوا أنفسکم إن اللہ کان بکم رحیما) فضحک رسول اللہ ﷺ ولم یقل شیئا" ابوداؤد، باب اذاخاف الجنب البرد أن یتیمم، حدیث نمبر:۲۸۳۔ وھکذا فی الأوسط لابن المنذر، باب ذکر تیمم الجنب اذاخشی علی نفسہ البرد، حدیث نمبر:۵۰۸۔ (۱۱۱۔۱۱۲)بخاری، باب اذاخاف الجنب علی نفسہ المرض اوالموت اوخاف العطش:۲/۷۲ عن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ (۱۱۳)’‘عنِ ابنِ عباس، قال: إذاخِفت أَن تفوتک الجِنازۃُ وأنت علی غیرِ وضوء فتیمم وصلِ" مصنف ابن ابی شیبہ، باب فی الرجل یخاف أن تفوتہ الصلاۃ علی الجنازۃِ وھو غیرمتوضیٔ، حدیث نمبر:۱۱۵۸۶، صفحہ نمبر:۳//۳ (۱۱۴)’‘عن أبی سعید الخدری قال خرج رجلان فی سفر فحضرت الصلاۃ ولیس معہما مافتیمما صعیدا طیبا فصلیا ثم وجدا الماء فی الوقت فأعاد أحدہما الصلاۃ والوضو ولم یعد الآخر ثم أتیا رسول اللہ ﷺ فذکرا ذلک لہ فقال للذی لم یعد أصبت السنۃ وأجزأتک صلاتک" ابوداؤد، باب فی المتیمم یجدالماء بعد مایصل فی الوقت، حدیث نمبر:۲ (۱۱۵)’‘عن مصعبِ بنِ سعد قال دخل عبد اللہِ بن عمر علی ابنِ عامِر یعودہ وہومرِیض فقال ألاتدعو اللہ لِی یاابن عمر قال إِنِی سمِعت رسول اللہ ﷺ یقول لاتقبل صلاۃ بغیر طھور" مسلم، باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ، حدیث نمبر:۳۲۹۔ "عن عمرِو بنِ العاصِ قال احتلمت فِی لیلۃ بارِدۃ فِی غزوۃِ ذات السلاسل فأشفقت إن اغتسلت أن أہلک فتیممت ثم صلیت بأصحابی الصبح فذکروا ذلک للنبی ﷺ فقال یاعمرو صلیت بأصحابک وأنت جنب فأخبرتہ بالذی منعنی من الاغتسال وقلت إنی سمعت اللہ یقول: (ولاتقتلوا أنفسکم إن اللہ کان بکم رحیما) فضحک رسول اللہ ﷺ ولم یقل شیئا" ابوداؤد، باب اذاخاف الجنب البرد أن یتیمم، حدیث نمبر:۲۸۳۔ وھکذا فی الأوسط لابن المنذر، باب ذکر تیمم الجنب اذاخشی علی نفسہ البرد، حدیث نمبر:۵۰۸۔