انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ثقہ راوی ضعف عمر کے باعث اگریاد نہ رکھ سکے قبول روایت میں جب اصل الاصول اعتماد ہے توپیرانہ سالی میں جب حافظہ قوی نہ رہے توثقہ راویوں کی اس دور کی روایت پھر سے زیرِبحث آجائے گی، محدثین فن حدیث میں اس درجہ محتاط رہے ہیں کہ انہوں نے ثقہ راویوں کی روایات میں بھی اوّل دور اور آخری دور کوملحوظ رکھا ہے اور تواور صحابہ کرامؓ بھی اس عمر میں روایت نقل کرنے سے جہاں تک ہوسکے احترام کرتے تھے، حضرت زید بن ارقمؓ (۶۶ھ) اپنے اس دور کا یوں ذکر کرتے ہیں: "وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَقَدُمَ عَهْدِي وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا وَمَالَافَلَاتُكَلِّفُونِيهِ"۔ (مسلم،كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ،بَاب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،حدیث نمبر:۴۴۲۵، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:اے بھتیجے میں اب بوڑھا ہوچکا ہوں اور میرا وقت آپہنچا ہے اور بعض باتیں جوحضورﷺ کی مجھے یاد تھیں بھول چکا ہوں؛ سومیں جوخود بیان کروں وہ تولے لیا کرو اور ازخود مجھ سے نہ پوچھا کرو، مجھے روایت کرنے کی تکلیف نہ دو۔