انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابو لبابہؓ الغرض اس محاصرہ کے دوران ان پر اس قدر خوف و دہشت طاری تھی کہ کسی تجویز پر متفق نہ ہو سکے ، البتہ ان کے لئے مشورہ کا صرف ایک راستہ باقی تھا،وہ یہ کہ قبیلہ اوس کے لوگ ان کے پرانے حلیف تھے، عربوں میں حلیفی کا تعلق نسبی رشتہ سے زیادہ قابل احترام سمجھا جاتا تھا، اس لئے انھوں نے گذارش کی کہ ابو لبابہ رقا بن عبدالمنذر کو مشورہ کے لئے بھیجئے جو ان کے حلیف تھے اور ان کے باغات اور آل اولاد بھی اسی علاقہ میں تھے، آنحضرت ﷺ کی اجازت سے وہ قلعہ میں گئے ، انھیں دیکھتے ہی تمام عورتیں اور بچے رونے لگے ، ابو لبابہ کا دل بھی بھر آیا ، انہوں نے پوچھا کہ تمہاری کیا رائے ہے ؟ کیا ہم قلعہ سے نکل کر ہتھیار ڈال دیں اس لئے کہ ہم میں تو حضور اکرم ﷺ کے ساتھ لڑائی کی سکت نہیں، ابو لبابہ نے فرمایا کہ ہاں ہتھیار ڈال دو اور ساتھ ہی اپنے ہاتھ سے حلق کی طرف اشارہ کیا اور حلق پر انگلیاں پھیر کر ان کو سمجھا دیا کہ وہ قتل ہوں گے ، کرنے کو وہ یہ اشارہ کر گئے لیکن فوراً احساس ہوا کہ میں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کی ہے۔