انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبدالرحمن کاافریقہ میں اپنی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ اور فراری گورنر افریقیہ کو عبدالرحمن کی آمد کا حال معلوم ہواتو وہ عزت ومحبت کےساتھ پیش آیا ؛لیکن اس کو چند روز کے بعد معلوم ہوا کہ عبدالرحمن افریقہ میں اپنی حکومت قائم کرنے کی فکر میں مصروف ہے،ادھر اس نے عباسیوں کی خلافت کے مستحکم ہوجانے کا حال سنا اور عبدالرحمن کو گرفتار کرکے عباسی خلیفہ سفاح کے پاس بھیج دینے کا ارادہ کیا،عبدالرحمن کو عین وقت پر اس کی اطلاع ہوگئی،اور وہ اپنے غلام بدر اور اپنے بیٹےکولےکر فوراً روپوش اور پھر وہاں سے فرار ہوا،گورنر افریقہ نے عبدالرحمن کی گفرتاری کےلیے ایک گراں سنگ انعام مشتہر کیا ،جابجا عبدالرحمن کی تلاش شروع ہوگئی ؛ لہذا عبدالرحمن کو اپنی جان بچانے کےلیے بڑی بڑی مصیبتیں جھیلنی پڑیں،وہ کئی کئی روز تک بھوکا رہا صحراء کےگوشوں میں ہفتوں اور مہینوں روپوش رہنا پڑا۔ ایک مرتبہ عبدالرحمن ن کسی بربری عورت کی کٹی میں پناہ لی اور گرفتار کرنے والے متلاشی پہنچے توبوڑھی عورت نے ایک کونے میں عبدالرحمن کو بٹھاکر اس کے اوپر اپنے بہت سے کپڑے ڈال دیے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ کونے میں پرانے کپڑوں کاڈھیر لگا ہوا ہے ،اس طرح متلاشی لوگ دیکھ بھال کر چلےگئے،نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کھانے کوروٹی اور پہننے کو کپڑا دستیاب ہونا دشوار ہوگیا ،غرض اسی پریشانی اور تباہ حالی میں چار پانچ سال تک عبدالرحمن افریقہ میں رہا آخر بربری قوم کے قبیلہ زنانہ کی ایک شاخ بنو نفوسہ میں پہنچا ان لوگوں کو جب معلوم ہوا کہ عبدالرحمن کی ماس ہمارے ہی قبیلہ کی ایک عورت تھی تو انہوں نے عبدالرحمن کو مثل اپنے رشتہ داروں اور بھائیوں کے اپنے یہاں مہمان رکھا اور اس کو اطمینان دلایا کہ ہم تمہاری ہر طرح اعانت اور حفاظت کے لیے تیار ہیں،عبدالرحمن نے سبطہ میں جہاں بنو نفوسہ کی آبادی زیادہ تھی قیام کیا اس چار پانچ سال کے تجربہ سے عبدالرحمن کو معلوم ہوگیا تھا کہ گورنر افریقہ سے ملک افریقہ کا چھیننا اور یہاں کوئی حکومت قائم کرنا آسان نہیں ہے،سبطہ میں آکر اسکو اندلس کے حالات سے زیادہ واقفیت حاصل ہوئی کیونکہ یہ مقام جزیرۂ نمائے اندلس سے بہت ہی قریب اور قوی تعلق رکھتا تھا ،جب عبدالرحمن کو ہ معلوم ہوا کہ اندلس میں بدامنی اور خانہ جنگی موجود ہے اور وہاں کا حاکم یوسف باغیوں کی سرکوبی میں مصروف اور پریشان ہے تو اس کی اولاعزم طبیعت اور ہمت بلند میں ایک تحریک پیدا ہوئی اس نے فوراً اپنے غلام بدر کو اندلس روانہ کیا اور ان لوگوں کے نام جوخلافت بنو امیہ میں سرداری اور عزت کا مرتبہ رکھتے اوربنو امیہ کے ہمدرد تھے خطوط لکھے۔