انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
ٹرین میں دورانِ سفر نماز کیسے پڑھی جائے؟ ٹرین اپنی وضع کے لحاظ سے اس نوعیت کی ہے کہ اس میں قبلہ کا استقبال کیاجاسکتا ہے اور درمیان میں اگرانحراف پیدا ہوجائے توقبلہ درست بھی کیاجاسکتا ہے؛ اس لئے ٹرین میں فرض نمازوں کے آغاز کے وقت بھی اور دورانِ نماز بھی قبلہ کا استقبال بھی ضروری ہے؛ اگررُخ معلوم نہ ہوتومعلوم کرنے کے لئے اپنے سے پوری کوشش کرے اور جس طرف گمانِ غالب ہو ادھر رُخ کرکے نماز پڑھ لیں۔اگرنماز قبلہ رُخ ہوکر شروع کی، درمیان میں ٹرین یابس نے رُخ بدلا اپنا رُخ بھی بدل دینا چاہئے؛ ہاں! اگراس قدر اژدھام ہوکہ مڑنا ممکن نہ ہو اور نہ ریل سے باہر نکل کرنماز کی ادائیگی کا موقع ہوتو پڑھ سکتے ہیں اور ریل میں دورانِ سفر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا واجب ہے؛ لہٰذا فرض نماز شدید معذوری کے بغیر بیٹھ کرپڑھنا جائز نہیں؛ لہٰذا اس میں بیٹھ کرنماز پڑھنے کی بناء پراب اس نماز کا لوٹانا لازم ہے۔ بس کی ساخت ایسی ہوتی ہے کہ اگربس سمتِ قبلہ میں نہ جارہی ہوتوقبلہ کا استقبال نہیں کیا جاسکتا؛ ایسی صورت میں اگربس ٹھہری ہوئی ہوتونیچے اُتر کرنماز پڑھنا واجب ہے، چل رہی ہومگر سوار رُکواسکتا ہوتو اب بھی اُتر کر استقبالِ قبلہ کے ساتھ نماز ادا کرے اور سوار رُکوانے پرقادر نہ ہوتواستقبال کے بغیر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۴۰۱،۶۱۰۔ جدید فقہی مسائل:۱/۱۳۸)